سے روایت کیا ہے،وہ فرماتے ہیں :عمربن خطاب رضی اللہ عنہ آلِ انس کی ایک لونڈی کے پاس سے گذرے ،جو چادرسے ڈھاٹاباندھے نماز اداکررہی تھی،امیرالمؤمنین نے اسے ایک ضرب لگائی اورفرمایا:اپناسر کھول د ے اور آزاد عورتوں کی مشابہت اپنانے سے گریز کر۔[1] اور یہ بات معلوم ہے کہ آزاد عورت جب اکیلی نماز پڑھتی ہے تو اپنا چہرہ کھلا رکھتی ہے۔ (۲)اگریہ بات تسلیم کرلیں کہ اس لونڈی کاچہرہ کھلاہواتھا تواس کا معنی یہ ہوگا کہ اسے معلوم تھا کہ اسے اپنا چہرہ کھلا رکھنا ہے ،لیکن اس سے غلطی یہ ہو ئی کہ اس نے اپنی چادر، آزاد عورتوں کے انداز سے سرپہ ڈالی ہوئی تھی ۔ شیخ الاسلا م فرماتے ہیں: حجاب آزاد عورتوں کیلئے مخصوص ہے،لونڈیوں کیلئے نہیں ہے۔ مزید فرماتے ہیں: عمررضی اللہ عنہ جب کسی لونڈی کو چادر اوڑھے دیکھتے تو اسے مارنے کیلئے لپکتے اورفرماتے :اے نیچ عورت !کیاتوآزاد عورتوں کی مشابہت اپناتی ہے؟ لہذا لونڈی اپنا سر ،دونوںہاتھ اورچہرہ کھول کررکھے گی۔[2] پھرجولوگ چہرے کے حجاب کے قائل نہیں ہے،وہ اس اثر سے کیوں استدلال کرتے ہیں ؟جبکہ ان کا مؤقف یہ ہے کہ دوپٹہ کے معاملے میں لونڈی،آزاد عورت کے مشابہ ہے، دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ اٹھا ئیسواں شبہ ان لوگوںنے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ایک حدیث سے استدلال کیا ہے،وہ فرماتی ہیں:مؤمن عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ،فجر کی |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |