Maktaba Wahhabi

145 - 222
عائشہ رضی اللہ عنہانے مسجد میں حبشیوں کے کھیلنے والا واقعہ بیان فرمایا ہے، جس میں انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے کھڑا کرلیا تھا،فرماتی ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی چادر سے چھپایاہواتھا۔ ( متفق علیہ) (یہاں حجاب کے استعمال کی دوسری شکل مذکور ہے) اس تفصیل سے مذکورہ تمام شبہات باطل ہوگئے(جن کا منشاوہ وہم ہے جو پردے کی مختلف صورتوں کی وجہ سے پیداکردیاگیا) انتیسواں شبہ کچھ لوگوں نے فاطمہ بنت قیسرضی اللہ عنہاکی حدیث سے استدلال کیاہے، ان کی عدت گذارنے والے واقعہ میں انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا:تم ابن ام مکتوم جو کہ نابینا ہے،کے گھرچلی جاؤ؛کیونکہ جب تم اس کے گھر میں اپنا دوپٹہ اتاروگی تو وہ تمہیں نہیں دیکھ سکے گا،چنانچہ فاطمہ بنت قیس ان کے گھر چلی گئیں۔( صحیح مسلم) جواب:یہ شبہ تو ان لوگوں کی دلیل ہے جو عورت کیلئے چہرے کو ڈھانپنا واجب قرار دیتے ہیں؛کیونکہ اس حدیث میں خمار یعنی دوپٹہ کا ذکر’’ نصاً ‘‘ موجود ہے ،مگر بعض متاخرین نے اس حدیث کے فہمِ صحیح سے روگردانی اختیار کی اور اس میں وارد لفظ ’’الحجاب ‘‘ کی تفسیر اورحقیقت کے فہم میں وہم کا شکار ہوگئے،چنانچہ ان کاکہنا ہے کہ خمار سے مرادوہ دوپٹہ ہے جو صرف عورت کے سرکو ڈھانپ لے،نہ کہ چہرے کو۔ اسی وہم کی بنیاد پر انہو ں نے یہ شبہ اور اس قسم کے دیگرشبہات پیداکئے ۔ لیکن ان کا یہ شبہ محض وہم اورایک باطل تشریح پر قائم ہے،اور جوچیز باطل پر قائم ہو وہ خود باطل ہوتی ہے؛کیونکہ یہ بات بڑی وضاحت سے گذر چکی ہے کہ خمار کا شرعی اور عرفی معنی یہ ہے کہ وہ کپڑا جوعورت کے سر،چہرے ،گردن،گریبان اور سینے کو ڈھانپ لے۔
Flag Counter