تیسواں شبہ کچھ لوگوں نے یحیی بن ابی سلیم سے مروی ایک اثر سے استدلال کیا ہے،وہ فرماتے ہیں :میںنے سمراء بنت نہیک( جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ پایا ہواہے) کو دیکھا،وہ ایک موٹی چادر اور موٹا دوپٹہ لئے ہوئے تھی،اس کے ہاتھ میں کوڑا تھا اور وہ لوگوں کو ادب سکھارہی تھی،انہیں نیکی کاحکم دیتی تھی اور برائی سے روکتی تھی۔( اسے امام طبرانی نے المعجم الکبیر میں روایت کیا ہے) جواب:اس اثرکا وہی جواب دیاجاسکتا ہے جو فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی حدیث کا دیا جاچکاہے،اس پر یہ اضافہ بھی کرلیجئے کہ اس اثرکی صحت مشکوک ہے،نیز یہ کہ وہ عورت بڑی عمرکی تھی ۔ اکتیسواں شبہ کچھ لوگوں نے میمون بن مہران سے مروی ایک اثرسے استدلال کیا ہے ،وہ فرماتے ہیں:میں ام الدرداء رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا،میں نے دیکھا کہ وہ ایک گف کپڑا اوڑھے ہوئے تھیں،وہ کپڑا چھوٹاتھا،انہوں نے کچھ تسمے ساتھ جوڑ کر اسے بڑا کیاہواتھا۔(ابن عساکرتاریخ دمشق) جواب:اس اثر کابھی وہی جواب بنتا ہے جو فاطمہ بنت قیسرضی اللہ عنہا کی حدیث میں گذرا ہے ۔ بتیسواں شبہ کچھ لوگوں نے عیینہ بن عبدالرحمن سے مروی ایک اثر سے استدلال کیا ہے،وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ،وہ فرماتے ہیں:ایک عورت، سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے پاس آئی…وہ فرماتے ہیں:وہ عورت اپنا سر ڈھانپے ہوئی تھی۔ (بیہقی) جواب:یہ اثرتو ان لوگوں کی دلیل بنتا ہے جوعورت کے چہرے کے پردے کو |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |