چھتیسواں شبہ کچھ لوگوں نے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ایک اثرکا سہارا لیا ہے، انہوں نے محرم عورت کے بارے میں فرمایا تھا:اگر وہ چاہے تو اپنے چہرے پر کپڑا لٹکالے ۔( بیہقی) وجۂ استدلال بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں:عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا اختیار دینا اس امر کی دلیل ہے کہ ان کے نزدیک چہرہ پردہ نہیں ہے۔ جواب: سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے اس قول میں ایسی کوئی دلالت نہیں ہے کہ محرم عورت کواجنبی مردوں کی موجودگی میں اپنا چہرہ ڈھانپنے یانہ ڈھانپنے کا اختیار دیا گیا ہے، نہ صراحۃً نہ اشارۃً ۔ معاملہ صرف اتنا ہے کہ محرم خاتون کیلئے نقاب کا استعمال ممنوع ہے ،خواہ وہ اکیلی ہی کیوں نہ ہو۔لیکن وہ جب مناسب سمجھے گی اپنے چہرے پر پردہ ضرور لٹکائے گی،ان کے اس قول میں اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ محرم عورت کا چہرہ،محرم مردکے جسم کی مانند ہے جسے ساتھ سلے ہوئے نقاب سے ڈھانپنا حرام ہے،یہ معنی نہیں ہے کہ اس کا چہرہ محرم مرد کے سر کی مانند ہے کہ جس کاڈھانپنا مطلق حرام ہو،اور یہ بات بالکل ظاہر ہے،بلکہ اس کی مزید وضاحت،ام المؤمنین کے مذکورہ قول کے ابتدائی حصے سے ہوجاتی ہے،چنانچہ آپ کا پورا قول یوں ہے:(لاتتبرقع ولا تلتثم وتسدل الثوب علی وجھھا إن شاءت) یعنی: عورت نہ توبرقع کا نقاب کرے گی نہ کسی ڈھاٹے سے نقاب کرے گی اور اگرچاہے تو اپنے چہر ہ پر کپڑا لٹکالے۔ ام اسماعیل بن خالد سے مروی ہے،فرماتی ہیں ہم یوم الترویہ (آٹھ ذی الحج) کو ام المؤمنین کے پاس حاضرہوئیں،میں نے عرض کیا: اے ام المؤمنین ! ہمارے ساتھ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |