Maktaba Wahhabi

177 - 222
(وجہ استدلال یہ ہے کہ لوگوں نے اس عورت کو نابینا حالت میں دیکھاجو اس کے کھلے چہرے کے ساتھ پھرنے کی دلیل ہے) جواب: اس واقعہ میں ا س خاتون کے کھلے چہرے پھرنے کی کوئی دلیل نہیں ہے، یہ وجہ دلالت کہاں سے اخذ ہوتی ہے؟ جہاں تک اس کے نابینا ہونے کے جاننے کا تعلق ہے، تو وہ اس کے دیواریں ٹٹول ٹٹول کر چلنے کے عمل سے ظاہر ہورہا ہے (الاستیعاب لابن عبدالبر) میں ہے کہ اس کی ایک لونڈی تھی جو اس کاہاتھ پکڑ کر لایاکرتی تھی (اس سے بھی اس کے نابینا ہونے کا علم ہوسکتا ہے۔) چالیسواں شبہ کچھ لوگوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث کا سہارا لیا ہے، وہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک عورت پر نظر پڑ گئی،آپ فوراً اپنی بیوی زینب کے پاس تشریف لے آئے،اس وقت وہ ایک چمڑے کو رنگ رہی تھیں،چنانچہ آپصلی اللہ علیہ وسلم اس سے ہم بستر ہوئے پھر صحابہ کرام کے پاس تشریف لے آئے اور فرمایا: بے شک عورت شیطان کی صورت میں آتی ہے، اورشیطان کی صورت میں جاتی ہے، جب تم میں سے کسی شخص کی، کسی عورت پر نگاہ پڑ جائے، تو وہ اپنی بیوی کے پاس آجائے، اس طرح(اس عورت کے تعلق سے)اس کے دل میں آنے والا خیال ٹل جائے گا۔[1] سنن دارمی میں یہی روایت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے،اس میں یہ الفاظ بھی وارد ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کودیکھا، جوآپ کواچھی لگی۔ جواب: اس شبہ کا جواب کئی وجوہ سے ممکن ہے : (۱)حدیث میں ایسا کچھ نہیں کہ وہ عورت کھلے چہرے کے ساتھ گھوم رہی تھی، کسی آدمی کا کسی عورت کوپسند کرلینے سے یہ ہرگز لازم نہیں آتا کہ اس نے اس کاچہرہ ہی
Flag Counter