Maktaba Wahhabi

180 - 222
اسی طرح ایک اورحدیث،سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، فرماتی ہیں: میرے پاس خویلہ بنت حکیم آئی،تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خویلہ کی ہیئت کس قدر پراگندہ ہے؟…الحدیث(مسنداحمد) جواب:یہ دونوںو اقعات،نزولِ حجاب سے قبل کے ہیں کیونکہ خویلہ کا شوہر ،عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ ،جنگِ بدر کے کچھ عرصہ بعد ۲ھ میں فوت ہوگیاتھا۔(الاصابۃ) اور صحابہ کرام کے مابین مواخات کا عمل،ہجرت کے پہلے سال قائم ہوا تھا، جبکہ حجاب کی فرضیت پانچ ہجری میں نازل ہوئی تھی۔ پھر اس سے قطع نظر، دونوں حدیثوں میں ایسی کوئی دلالت موجود نہیں ہے کہ خویلہ اور ام الدرداء کے چہرے کھلے ہوئے تھے، (تبذل)یعنی پراگندہ ہیئت سے مراد،کام کاج والے کپڑے پہنناہے،جوپراگندہ اورمیلے کچیلے ہوتے ہیں۔ یہ تمام توضیحات ،شروحِ حدیث ،کتبِ لغت اورکتبِ غریب الحدیث میں موجود ہیں۔ بیالیسواں شبہ کچھ لوگوں نے ابواسماء الرحبی سے مروی ایک اثر سے استدلال کیا ہے،چنانچہ ان کا کہنا ہے کہ وہ ابوذرغفاریرضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے ،اس وقت وہ ربذہ میں مقیم تھے، ان کے پاس ان کی سیاہ فام بیوی تھی جسے بھوک لگی ہوئی تھی ۔ اس موقع پر ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ نے فرمایا:دیکھویہ سیاہ رنگت والی عورت مجھے کیا حکم دے رہی ہے؟ (مسند احمد،ابن سعد،ابونعیم) جواب: اس حدیث میں اس کے چہرے کے کھلاہونے کا کوئی تذکرہ نہیں ہے، بصورتِ دیگر وہ بوڑھی یا بڑھیاکے حکم میں بھی ہوسکتی ہے،جس کاثبوت یہ ہے کہ حدیث میں اسے سیاہ رنگت والی بتایاگیاہے،مندرجہ بالا متن میں اس کے بارہ میں (مسبغہ)
Flag Counter