Maktaba Wahhabi

187 - 222
بارھو یں فصل (ایسے شبہات جو باطل قسم کے اعتراضات پر قائم ہیں) جب کوئی دعویدار اپنے دعویٰ کے تعلق سے شرعی دلائل سے تہی دست وتہی دامن ہو جاتا ہے تواس کا خبیث قرین (شیطان)اپنے ایسے اشارے القاء کرنے کی طرف لاچار ہوجاتا ہے ،جوبالکل ناقابلِ اعتماد ہوتے ہیں اورایسے ہوتے ہیں کہ کوئی بھی ماہر یا دانا انسان ان کی طرف التفات بھی گورانہیں کرتا۔وہ ایسے اعتراض ہوتے ہیں جو کیڑوں مکوڑوں کی شکل میں حق کی تلوار پر منڈلاتے ہیں،درحقیقت وہ شیطان کے وہ قدم ہوتے ہیں جن کی اتباع سے ہمیں روکاگیاہے: [وَلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ۝۰ۭ اِنَّہٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ۝۱۶۸]( البقرۃ:۱۶۸) یعنی:اور نہ پیروی کروشیطان کے قدموں کی کہ بیشک وہ تمہارا کھلم کھلا دشمن ہے۔ تمام علماء اس بات پر متفق ہیں کہ وہ حکمِ شرعی جو نصاً ثابت ہو،جیسے حجاب کاحکم ہے، تو اس میں رائے کا کوئی عمل دخل نہیں،اور جس چیزکی فرضیت کتاب وسنت کے نصوص سے ثابت ہو،اسے اس قسم کی بیمار طفل تسلیوں سے چھوڑ دینا جائزنہیں۔ علماء نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ فقہی اوراصولی قواعد کی تطبیق اس بات سے مشروط ہے کہ وہ کتاب وسنت کے خلاف نہ ہوں۔ جواعتراضات ذکر کئے جاتے ہیں ان کے رد کیلئے یہ اجماع ہی کافی ہے، حالانکہ وہ اعتراضات خودبھی مغالطات سے خالی نہیں۔ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:سلف صالحین ان لوگوں پر شدید انکار اور غضب کا
Flag Counter