دوسرا باب امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ جیسا کہ ابوطالب نے ان سے نقل کیا ہے،فرماتے ہیں: عورت کا ناخن بھی پردہ ہے ،جب عورت اپنے گھر سے نکلے توکوئی ناخن ظاہر نہ ہونے دے،نہ ہی اپنے موزے منکشف کرے ؛کیونکہ موزے پاؤں کی بناوٹ ظاہر کرتے ہیں،اورمجھے یہ بات پسند ہے کہ خاتون اپنی آستینوں پر اس طرح بٹن لگادے کہ اس کے ہاتھ اندر چھپ جائیں اور ہاتھوں کی کوئی چیز ظاہر نہ ہونے پائے۔ امام احمد رحمہ اللہ کا یہ قول کوئی ہوائی بات نہیں ہے،بلکہ مقاصدِ شریعت اورمسئلہ کے مکمل دلائل کے صحیح فہم کی ترجمانی کررہا ہے ،نیز ان کے اس قول میں ان کا مشاہدہ بھی شامل ہے جو نسل درنسل عمل کی صورت میں صالحات کے اندر پایاجاتاہے،جسے بیٹیوں نے ماؤں سے لیا اور ماؤں نے دادیوں سے لیا۔ مجاہد فرماتے ہیں:میں نے صحابیات کو دیکھا،ہرصحابی خاتون اپنی آستینوں کو بٹنوں کے ذریعے اس طرح بند رکھتی تھی کہ اس کی انگوٹھی تک دکھائی نہیں دیتی تھی.[1] نمیری نے کیاخوب کہا ہے: یخمرن اطراف البنان من التقی ویخرجن جنح اللیل معتجرات (وہ تقویٰ کی وجہ سے اپنی انگلیوں کے پوروں تک کو ڈھانپے رکھتی ہیں،اور رات کے اندھیرے میں بھی اپنے منہ پرچادر سے ڈھاٹا باندھ کر نکلتی ہیں) |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |