پہلی فصل (ایسے شبہات کابیان،جن کی سند ہی ضعیف ہے) پہلا شبہ کچھ لوگوں نے ابوداؤد کی ایک حدیث کا سہارالیا ہے،امام ابوداؤد فرماتے ہیں: ہمیں مسلم بن عبداللہ نے حدیث بیان کی،وہ فرماتے ہیں: مجھے غبطہ بنت عمروالمجاشعیہ نے حدیث بیان کی،وہ کہتی ہیں :مجھے میری پھوپھی ام الحسن نے اپنی دادی سے حدیث بیان کی،انہوں نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے روایت کیا کہ ہند بنت عتبہ نے کہا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری بیعت لے لیجئے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس وقت تک تجھ سے بیعت نہیں لوں گا،جب تک اپنی ہتھیلیوں کو تبدیل نہ کرلے،گویا وہ کسی چوپائے کی ہتھیلیاں تھیں(تبدیل کرنے سے مراد مہندی وغیرہ لگانا ہے) ابوداؤد فرماتے ہیں: ہمیں محمد بن محمد الصوری نے حدیث سنائی،وہ کہتے ہیں: ہمیں خالدبن عبدالرحمن نے خبردی،وہ کہتے ہیں :ہمیں مطیع بن میمون نے صفیہ بنت عصمہ سے حدیث روایت کی،وہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرتی ہیں ،وہ فرماتی ہیں:ایک عورت نے پردہ کے پیچھے سے اپنے ہاتھ سے جس میں ایک خط تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اشارہ کیا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اورفرمایا: میں نہیں جانتا یہ مرد کاہاتھ ہے یا عورت کا؟اس نے کہا:میں عورت ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تو عورت ہوتی تو اپنے ہاتھ کے ناخنوں کو مہندی سے رنگاکرتی۔(اس حدیث کو نسائی اور احمد نے بھی روایت کیا ہے) |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |