دوسری فصل (ایسے شبہات کابیان،جومحلِ نزاع ہی سے خارج ہے) (اس کے تحت تین فروع ہیں:) پہلی فرع:ایسے شبہات کابیان جو آیت حجاب کے نزول سے قبل کے ہیں۔ تیسرا شبہ کچھ لوگوں نے عبداللہ بن محمد سے مروی ایک حدیث کا سہارالیا ہے،وہ ایک عورت کے حوالہ سے ذکر فرماتے ہیں،وہ عورت کہتی ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے،میں بائیں ہاتھ سے کھاناکھارہی تھی،میں تنگ دست خاتون تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاتھ پر ضرب لگائی،جس سے لقمہ گرگیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بائیں ہاتھ سے مت کھاؤ،جبکہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں دایاں ہاتھ بھی دیا ہے۔( مسند احمدوطبرانی) جواب: اس شبہ کاجواب کئی وجوہ سے ممکن ہے: (۱)حدیث میں ایسا کوئی ذکرنہیں کہ اس خاتون کا ہاتھ کھلاہواتھا،ڈھکے ہوئے ہاتھوں سے بھی کھاناممکن ہے،اگر یہ مان لیاجائے کہ اس کاہاتھ کھلاہواتھا تواس حدیث کو نزولِ حجاب سے قبل پر محمول کیاجائے گا۔جیسا کہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے،وہ فرماتی ہیں :میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک پلیٹ میں حیس (ایک قسم کا حلوہ جو گھی،کھجور اور ستوسے تیارہوتاہے)کھارہی تھی،عمربن خطاب رضی اللہ عنہ پاس سے گذرے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کھانے کی دعوت دی،وہ بھی کھانے لگے، |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |