Maktaba Wahhabi

199 - 222
یہ منع اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی بناء پر ہے:[غَيْرَ مُتَبَرِّجٰتٍؚبِزِيْنَۃٍ۝۰ۭ ] اس واقعہ کے نزولِ حجاب سے پہلے پیش آنے کی دوسری دلیل یہ بھی ہوسکتی ہے کہ شروع میں عورتوں کیلئے سونا پہننا ممنوع تھا ،بعد میں مباح قرار دیاگیا۔(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس کی سونے کی انگوٹھی دیکھ کر ناراضگی کااظہارکرنا اور جہنم کی آگ کی وعید سنانا اس امر کی دلیل ہے کہ یہ اس دور کا واقعہ ہے جب سونا حرام تھا۔) اس حدیث پراگرچہ ضعفِ اسناد کے حوالے سے بھی جرح کی گئی ہے،لیکن ہماری سابقہ تقریر اس دلیل کے توڑنے اور ان کے تعلق کوباطل کرنے کیلئے کافی ہے۔ دوسری فرع:ایسے شبہا ت کا ذکر،جن میں دیکھنے والا چھوٹا بچہ ہے یادیکھنے کا عمل بلاقصد وارادہ ہوگیا۔ پانچواںشبہ کچھ لوگوں نے عبدالرحمن بن عابس سے مروی ایک حدیث کا سہارالیاہے ،وہ فرماتے ہیں:میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہماسے سنا ہے :ان سے پوچھا گیا:کیاآپ نے کبھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید کی نماز اداکی ہے؟آپ نے فرمایا: ہاں،اور اگر میں چھوٹی عمرکا بچہ نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید میں حاضر نہ ہوسکتاہوتا…۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کثیر بن الصلت کے گھر کے پاس نصب نشان کے پاس آئے، وہاں عید کی نماز کی امامت فرمائی،پھر خطبہ ارشاد فرمایا،پھر عورتوں کے اجتماع میں تشریف لے گئے اور بلال بھی آپ کے ساتھ تھے،انہیں وعظ و نصیحت فرمائی اور صدقہ اداکرنے کا حکم دیا،میں نے دیکھا کہ عورتیں اپنے ہاتھوں کے ساتھ بلال کے کپڑے میں صدقہ ڈال رہی تھیں،پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بلال کے ساتھ اپنے گھرتشریف لے گئے۔( صحیح بخاری)
Flag Counter