قاضی ابویعلی فرماتے ہیں:یہ آیت کریمہ اس بات کی دلیل ہے کہ بوڑھی عورت کیلئے،اجنبی مردوںکی موجودگی میں، اپنے چہرے اور ہاتھوں کاکھولنا مباح ہے،البتہ اس کے بالوں کی طرف نگاہ اٹھانا حرام ہے،جیسا کہ ایک جوان عورت کے بالوں کاحکم ہے(یعنی بوڑھی عورت کیلئے بھی اجنبی مردوں کی موجودگی میںبال کھلے رکھنا ناجائزہے)[1] (بوڑھی عورت کیلئے اپنے چہرے اورہاتھوں کے کھلارکھنے کی اجازت )اس بات کی کھلی اورروشن دلیل ہے کہ جوان عورت کیلئے اجنبی مردوں کے سامنے اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کھلارکھنے کی کوئی اجازت یااباحت نہیں ہے؛کیونکہ یہ آیت کریمہ صرف بوڑھی عورتوں کیلئے،رخصت بیان کررہی ہے ،نہ کہ نوجوان عورتوں کیلئے ۔ کپڑے اتار رکھنے کی تفسیر: عاصم الاحول فرماتے ہیں:میں حفصہ بنت سیرین کی خدمت میں حاضرہوا،میں نے دیکھا کہ وہ اپنے پورے کپڑے پہنے،تشریف فرماتھیں،میں نے عرض کیا :اللہ تعالیٰ نے کپڑوں کے تعلق سے،آپ کی عمرکی عورتوں کو رخصت دے رکھی ہے ،فرمان ہے: [وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاۗءِ الّٰتِيْ لَا يَرْجُوْنَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْہِنَّ جُنَاحٌ اَنْ يَّضَعْنَ ثِيَابَہُنَّ] ( النور:۶۰) ترجمہ:بڑی بوڑھی عورتیں جنہیں نکاح کی امید (اورخواہش ہی)نہ رہی ہو وہ اگرا پنے کپڑے اتاررکھیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں۔ انہوں نے فرمایا:آگے بھی پڑھو: [وَاَنْ يَّسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّہُنَّ۰ۭ ] ( النور6۰) ترجمہ:تاہم اگر اس سے بھی احتیاط رکھیں توان کیلئے بہت افضل ہے ۔ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |