جواب:یہ وہم ہے،جس کی قلعی (الجلباب) اور (الخمار) کی قرآنی تفسیر سے کھل جائےگی، نیز (الجلباب) اور (الخمار) کی صحیح صورت بھی مسئلہ کو واضح کردے گی۔ الخمار کی تفسیر اورصورت: ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے مروی ہے،فرماتی ہیں : اللہ تعالیٰ مہاجر عورتوں پر رحمتیں نازل فرمائے،جب اللہ تعالیٰ کافرمان :[وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰي جُيُوْبِہِنَّ۰۠] اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں … نازل ہواتو انہوں نے اپنے بستروں کی چادریں پھاڑ کر،اپنے جسم کو ڈھانپنے والی اوڑھنیاں بنالیں۔[1] حافظ ابن حجر فرماتے ہیں :یعنی اپنے چہروں کوڈھانپ لیا، اور اس کی صورت یہ ہے کہ چادر اپنے سر پہ ڈال کر،اسے دائیں طرف سے اپنے بائیں کندھے پر پھینک دیا،اس عمل کو عربی میں’’ تقنع‘‘ کہاجاتاہے۔ (لغت کے امام)فراء کہتے ہیں:جاہلیت کی عورت اپنی چادر،اپنے پیچھے لٹکایا کرتی تھی اور جسم کے سامنے کے حصہ کو کھلارکھاکرتی تھی،اسلام نے پورے جسم کو ڈھانپنے کا حکم دے دیا۔[2] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ خمرکی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:اسی مادہ سے الخمار بھی ہے،یعنی :عورت کادوپٹہ ،اسے خمار اس لئے کہاجاتاہے کہ یہ اس کے چہرے کو ڈھانپ لیتا ہے۔[3] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :(الخمر )وہ کپڑا جو عورت کے چہرے، سر اورگردن کو ڈھانپ لے۔[4] |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |