Maktaba Wahhabi

83 - 222
پھر انہوں نے اس قول کے قائل کا ذکرفرمایا،چنانچہ صفیہ بنت ابی عبید سے مروی ہے، فرماتی ہیں: ایک عورت دوپٹہ اورچادر،دونوں اوڑھے ہوئے گھر سے نکلی،امیرعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے پوچھا:یہ عورت کون ہے؟بتایاگیا:یہ آپ کے فلاں بیٹے کی لونڈی ہے، آپ نے اپنی بیٹی حفصہ رضی اللہ عنہاکو پیغام بھیجا:تمہیں کیاہواکہ تم نے اس لونڈی کو دوپٹہ اور چادر میں ڈھانپ کر، آزاد عورتوں کے مشابہ بنادیاہے؟لونڈیوں کو آزاد عورتوں کے مثل نہ بناؤ۔(بتغییر یسیر)[1] (ثابت ہواکہ آزاد عورتیں اپنے پورے جسم کوڈھانپنے کیلئے دوپٹہ اورچادر دونوں اکھٹا استعمال کرتی تھیں۔) حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے ابن ابی حاتم کے حوالے سے نقل فرمایا ہے کہ یونس بن یزید فرماتے ہیں:ہم نے امام زہری سے پوچھا:لونڈی کو،شادی شدہ ہو یاغیرشادی شدہ، دوپٹہ اوڑھنا بنتا ہے؟فرمایا:اس کیلئے شادی شدہ ہونے کی صورت میں ،دوپٹہ اوڑھنا ضروری ہے،دوپٹہ کے ساتھ چادرنہیں اوڑھ سکتی؛کیونکہ اس طرح وہ آزاد عورتوں کے مشابہ ہوجائے گی،جوکہ ناپسندیدہ ہے۔ شیخ عبدالرحمن السعدی رحمہ اللہ قولہ تعالیٰ:[ يُدْنِيْنَ عَلَيْہِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِہِنَّ]کی تفسیر میں فرماتے ہیں:یہاں عورتوں کو اپنے لباس کے اوپر دوپٹہ اورچادر اوڑھنے کاحکم ہے،جن سے وہ اپنے چہروں اورسینوں کوڈھانپ لیں۔ پانچواں شبہ کچھ لوگوں کاخیال ہے کہ عورت کا اپنے چہرے اور ہاتھوں کا ڈھانپنامستحب ہے،واجب نہیں۔
Flag Counter