تیسری فصل (ان شبہات کابیان جوآیاتِ حجاب میں قلتِ فہم کی بناء پر پیداہوئے) سا تواں شبہ ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے فرمان [وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا ] (یعنی:اوراپنی زینت کو ظاہر نہ کریں، سوائے اس کے جوظاہرہے)کے تعلق سے،عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک تفسیر سے استدلال کیا ہے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمانے (سوائے اس کے جو ظاہر ہے)سے مراد ہاتھ اورچہرہ لیا ہے۔(مصنف ابن ابی شیبہ) جواب:اس شبہ کا جواب متعدد وجوہ سے ہے۔ (۱)عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہماکا یہ قول،عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کے قول سے متعارض ہے، اور معلوم ہے کہ عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کاشماربھی ان صحابہ میں ہوتا ہے،جنہیں تفسیرقرآن میں انتہائی تفوق اورتقدم حاصل ہے۔[1] بلکہ عبداللہ بن عباس کی یہ تفسیر،ان کی اپنی اس تفسیر کے خلاف ہے،جوان سے آیت الجلابیب کے تحت مروی ہے،جس کاذکر سابقہ صفحات میں ہوچکاہے۔لہذا اس آیت کریمہ سے،ان کا عبداللہ بن عباس کی مذکورہ تفسیر سے استدلال ساقط ہوجاتا ہے اور محکم دلیل سے استدلال طے ہوجاتاہے۔ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |