ہو سکتی ہے۔ پاکستان میں فواحش یہ معلوم ہے کہ پاکستان میں اکثریت حضرات احناف کی ہے۔ بعض علاقوں میں دور دور تک احناف ہی پھیلے ہوئے ہیں۔ یہ سب حضرات تقلید شخصی کے سختی سے پابند ہیں۔ لیکن جس قدر ملک میں سینما تھیٹر موجود ہیں اور جتنے رقص و سرور کے کلب موجود ہیں ان کے منتظم عموماً حنفی حضرات ہیں۔ اگر تقلید شخصی ہوا پرستیوں کا علاج ہے، تو آج ہوا پرستیوں کے یہ معمل جابجا کیوں موجود ہیں۔ پورا ملک ہوا پرستی کی گرفت میں ہے۔ بقول مولانا تقلید مطلق بند کر دی گئی۔ اب سارے ملک میں تقلید شخصی کا دور دورہ ہے۔ پھر یہ فواحش کیوں ہیں۔ حجاز میں شوافع، نجد میں حنابلہ، سوڈان، الجزائر اور افریقہ میں مالکی ان ہوا پرستی کے کارخانوں پر قابض اور متصرف ہیں۔ تقلید شخصی بھی عام ممالک پر محیط اور فواحش بھی اقطارِ عالم پر محیط ہو رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ تقلید مطلق سے پرہیز اور تقلید شخصی کے رواج کا یہ نسخہ مفید ثابت نہیں ہوا۔ اسی طرح آج کل دنیا میں حلال اور حرام کا امتیاز بھی اٹھ رہا ہے۔اگر جناب کا تجزیہ تقلید شخصی کے متعلق درست ہوتا تو آج دنیا تقویٰ سے بھرپور ہوتی لیکن معلوم ہے کہ دین کھیل ہو رہا ہے۔ مضحکہ خیز مثال تقلید مطلق کی مضرّت کے متعلق حضرت مولانا نے دو مثالیں دی ہیں۔ ایک خون سے وضو ٹوٹنے کی، احناف کے ہاں خون سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ شوافع کے نزدیک نہیں ٹوٹتا۔ آپ کو فکر ہے کہ سردیوں میں ہوا پرست لوگ شافعی کے مسلک پر عمل کریں گے ۔ دوسری مثال میں فرمایا۔ عورت کو مس کرنے سے احناف کے ہاں وضو نہیں ٹوٹتا، شوافع کے ہاں ٹوٹ جاتا ہے۔ ہوا پرست اس وقت سردی میں حنفی مذہب پر عمل کریں گے۔ درس میں بیٹھ کر طلبہ کے حلقہ میں شاید یہ مثالیں سُن لی جائیں۔ ہم تو دیکھتے ہیں پکّے حنفی رات گزر جاتی ہے۔ دن بسر ہو جاتا ہے نماز کے قریب نہیں جاتے۔ اور محفلِ میلاد کے جلوس میں امسال رات کی دیپ مالا میں عورتوں کے ساتھ عاشقان رسول نے وہ کیا جس کے ذکر سے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ منٹگمری ، گوجرانوالہ اور لاہور کے واقعات دیکھنے والوں سے سنئیے۔ یہ بھی پکّے مقلّد تھے جو وہابیوں کو |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |