اسلام کے نزدیک درست ہے نہ اسے حضرت امام ابو حنیفہ نے حرام کہا نہ مالک اور نہ ہی شافعی اور احمد نے۔ 1ھ اسی انداز سے امام نے تقلید کا تذکرہ فرمایا۔ فتاویٰ جلد 2 صفحہ 374-378-381-383 وغیرہ مقامات ملاحظہ فرمائیں۔ امام کے مسلک کی وضاحت جناب کے سامنے آ جائے گی۔ اگر آپ حضرات امام ابن تیمیہ کی حنبلیت اور ان کے خیال کے مطابق اس مسئلہ کا فیصلہ فرمائیں تو یقیناً یہ مسئلہ مابہ النزاع نہیں رہے گا۔ جس انداز سے ابنائے دیوبند اس مسئلہ کو اچھال رہے ہیں۔ اگر حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ بھی زندہ ہوں تو یقیناً اسے ناپسند فرمائیں۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا جو حوالہ آپ نے نقل فرمایا وہ ایک فنی حوالہ ہے۔ جسے امام نے ایک خاص ضرورت کے ماتحت ذکر فرمایا ہے۔ اس سے ان کی ذاتی تحقیق معلوم نہیں ہو سکتی۔ ذاتی تحقیق کے لیے متذکرہ مواقع ملاحظہ فرمائیں۔ امام کاعلمی مقام واقعی بہت بلند ہے۔ نیز اس حوالہ میں تقلید مطلق کی بندش کا بھی کوئی تذکرہ نہیں۔ جناب غور فرماتے تو یہ حوالہ بالکل بے سود ہے اور مقصد کے لحاظ سے عبثِ محض۔ اصل مقصد یہی ہے کہ دین اور ائمہ دین کو تلعب اور ہوا پرستی کا ذریعہ نہیں بنانا چاہئے۔ یہ نیت کا معاملہ ہے اسے نہ تقلید شخصی روک سکتی ہے نہ ترک تقلید اس کا موجب ہو سکتی ہے۔ آپ واقعات پر غور فرمائیں۔ تقلید شخصی کا عام رواج بقول شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ اور حافظ ابن القیم رحمہ اللہ چوتھی صدی کے بعد ہوا۔ قرون مشود لہا بالخیر میں سارا افتاء ترک تقلید یا بقول مولانا تقلید مطلق پر رہا۔ یہی وہ دور ہے جس میں اہل اللہ، آئمہ اجتہاد، ائمہ محدثین، صلحاء اور اتقیاء کی کثرت ہے۔ اور جب سے آپ کے اس نسخہ کا استعمال شروع ہوا۔ یہی وقت حسبِ ارشاد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ظہور فتن کا دور ہے۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسے فواحش اور فتن کا دور فرماتے ہیں۔ اور جناب اس پر رحمتوں کے ہُن برسانے کے آرزومند ہیں۔ بظاہر ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف امید نہیں کی جا سکتی کہ دعا قبول ہو اور نسخہ حضرت سے تو ظاہر ہے خواہش پرستی نہیں رُک سکی۔ شاہ ولی اللہ صاحب اور تقلید مولانا نے صفحہ 19 میں فرمایا ہے کہ صحابہ اور تابعین کے وقت تقلید مطلق اور تقلید شخصی |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |