Maktaba Wahhabi

153 - 236
وہ اس کے اصطلاحی معانی کے پابند نہیں ہیں۔ حجۃ اللہ، انصاف، عقد الجید، بدور بازعہ، خیر کثیر، تفہیمات اول وثانی، انتباہ، الوصیت وغیرہ پر مکرر نظر فرمائیں۔ آپ یقین فرمائیں گے کہ شاہ صاحب کا موقف کس قدر صاف اور وہ مروج تقلید سے کس قدر بیزار ہیں۔ ع عزیزاں را ازیں معنی خبر نیست کہ سلطانِ جہاں بابا است امروز تقلید پر شبہات حضرت مولانا نے اس عنوان کے نیچے ان اعتراضات کا جواب دینے کی کوشش فرمائی ہے جو بعض حلقوں کی طرف سے وجوبِ تقلید پر کیے گئے ہیں یا ان دلائل کا جواب دینے کی سعی فرمائی ہے جو مروّجہ تقلید کے خلاف مثبت طور پر دئیے گئے ہیں۔ پہلی آیت وإذا قيل لهم اتبعوا ما أنزل الله قالوا بل نتبع ما وجدنا عليه آباءنا أولو كان آباؤهم لا يعقلون شيئا ولا يهتدون جب ان کو کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ نازل کیا اس کی اطاعت کرو وہ کہتے ہیں ہم تو اس چیز کی اطاعت کریں گے جس پر ہم نے بزرگوں کو پایا۔ گو ان کے بزرگ اس کے فہم سے نا آشنا ہوں نہ ہی وہ سیدھی راہ کو پا سکے ہوں۔ مولانا فرماتے ہیں یہ باپ دادوں کا ذکر ہے جو احکامِ الٰہی کا برملا ردّ کرتے ہوں۔ دوسرے وہ باپ دادے جو عقل اور ہدایت سے کورے تھے۔ آخر میں مولانا فرماتے ہیں: ’’اس سے کوئی اہل حق انکار نہیں کر سکتا کہ جن ائمہ مجتہدین کی تقلید کی جاتی ہے ان سے کتنا ہی اختلاف رائے کیوں نہ ہو مگر ہر اعتبار سے ان کی جلالتِ قدر ہر ایک کو مسلم ہے اس لئے تقلید کو کافروں کی تقلید پر منطبق کرنا بڑا ظلم ہے۔‘‘ جواباً گزارش ہے کہ مجھے مولانا سے پورا اتفاق ہے کہ موجودہ تقلید اہل کفر کی تقلید سے کسی قدر مختلف
Flag Counter