حافظ عبد البر نے بھی اس مقام کی وضاحت اسی انداز سے فرمائی (دیکھئے جامع بیان العلم ج2 ص115 ۔ 118) دوسری دلیل تقلید کے خلاف دوسری دلیل آیت اتخذوا أحبارهم ورهبانهم أربابا من دون الله بیان کی جاتی ہے۔ مولانا فرماتے ہیں: ’’ہم انہیں شراح سمجھتے ہیں شارع نہیں۔‘‘ لیکن ادباً گزارش ہے کہ ہم اس آیت میں عدی بن حاتم کی روایت سے زیادہ کچھ نہیں چاہتے۔ آپ خدارا سنجیدگی سے غور فرمائیں۔ مناظرہ انداز اختیار نہ کریں۔ صورتِ حال میں سرِ مو فرق نہیں۔ ہمارے متونِ فقہ بالکل نصوص کے ہم پایہ سمجھے جاتے ہیں۔ ہمارے مقلد علماء تاویل جب کریں گے نصوص کی کریں گے۔ امام کا قول ظاہر پر محمول ہوگا یعنی ہاتھ کی صفائی کا تجربہ نصوص پر ہوگا۔ شوافع بنتِ زنا سے نکاح کو جائز فرمائیں گے۔ حالانکہ اس کی شناعت ظاہر ہے۔ اور احناف نے شراب کی حد کے متعلق جس وسعتِ ظرف کا ثبوت دیا ہے ندامت سے سر جھک جاتا ہے۔ اس میں بالذات یا بالواسطہ کی آڑ بریلوی حضرات سے مستعار لی گئی۔ حقیقت یہی ہے کہ ائمہ اجتہاد کے ساتھ عقیدت کے غلو کی وجہ سے سوچنے کی طرف طبیعت مائل نہیں ہوسکی۔ خطبہ جمعہ معلوم ہے کہ احناف کرام جمعہ کے خطبہ کا ترجمہ جائز نہیں سمجھتے۔ ہندوستان میں جب بعض دوسرے مسالک نے خطبہ اپنی زبان میں کہنا شروع کیا تو احناف کرام کو نظر ثانی کی ضرورت محسوس ہوئی۔ بات سیدھی تھی۔ مصالح کے ما تحت ترجمہ شروع کر دیتے یا پھر نقصان گوارا فرما کر بدستور خطبہ عربی میں کہتے۔ ہوا یہ کہ حضرات دیو بند نے جمعہ کے تین خطبات بنا دئیے۔ ایک خطبہ اپنی زبان میں دو عربی میں۔ آئندہ نسلیں اسے شائد بدعتِ حسنہ کہا کریں گی۔ یہ محض اکابر کی رائے کے احترام میں غلو کا نتیجہ ہے۔ ادھر ایجاد بندہ کے انداز سے ایک سادہ آدمی سوچے گا کہ تقلید کہاں ہے؟ ائمہ کی محبت نے غلو نے بدعت کی ایجاد پر مجبور کر دیا۔ |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |