درست نہیں۔ واقعہ یہ ہے کہ تمام ائمہ حدیث اور ائمہ سنت ایمان میں استثناء کے قائل ہیں شاكا في إيمانه سے تعبیر کیا گیا ہے۔ شوافع کا قیام حالانکہ امام شافعی رحمہ اللہ اور ان کے اتباع سچے سنی ہیں۔ ان کے مسلک کی حقانیت کا اعتراف علمائے احناف نے بھی فرمایا ہے۔ مولانا عبد الحی لکھنوی فرماتے ہیں: فهذه المذاهب المختلفة للأئمة ومجتهدي الأمة كلها تتصل بأنهار الصحابة وهي متصلة بمنبعها وهو حضرة الرسالة فكلهم على هدى من اقتدى بإيها اهتدى ومن توهم أن واحدا منها على هدى وسائرها في ضلالة فقد وقع في حفرة الضلالة (الفوائد البهية ج9) ائمہ مجتہدین کے مذاہب کا تعلق صحابہ سے ہے اور وہ نوبت کے منبع سے بہہ رہے ہیں۔ ان میں سے ایک کو حق پر کہنا اور باقی کو گمراہ سمجھنا خود گمراہی ہے۔ اھ اس توثیق کے بعد شوافع کے متعلق یہ احتیاط اور اقتداء تو یہ شرائط بالکل بے محل ہیں اور انصاف سے بمراحل دور، حالانکہ معلوم ہے کہ اعتزال وتجہم سے نہ احناف بچ سکے نہ موالک اور شوافع! بلکہ ان حضران نے عقائد میں ان ائمہ اجہتاد کی راہ ہی ترک فرمادی وہاں کے امام اور مجتہد اشعری اور ما تریدی قرار پائے۔ طحطاوی فرماتے ہیں: ولا خصوصية لمذاهب الشافعي بل إذا صلى حنفي خلف أي مخالف لمذهبه كذلك (ج1 ص281) اس تفصیل میں شافعی کی کوئی تخصیص نہیں۔ کسی مخالف کے پیچھے بھی کوئی حنفی نماز ادا کرنا چاہے اس کی تفصیل اسی طرح ہے۔ ہدایہ اور اس کی شرح کفایہ مطبوعہ بمبئی میں سابقہ تفصیل کسی قدر اختصار سے مرقوم ہے۔ مگر مقصد میں کوئی فرق نہیں۔ گفتگو کے لئے ووسرا محاذ شوافع اور دوسرے ائمہ سنت کے ساتھ اقتدار میں یہ احتیاط اور تنگ نظری طبعاً اچھی معلوم |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |