Maktaba Wahhabi

47 - 236
آگ میں کودنے کا چیلنج قبول فرما کر بدعی تصوف کو ہمیشہ کی نیند سلا دیا۔ وحسبه قدرة اللهم ارحمه رحمة واسعة یہ جرات مندانہ جہاد اس وقت عمل میں آیا جبکہ ارباب تقلید وجمود کی اکثریت بدعام میں مبتلا ہوچکی تھی، بلکہ ان حضرات نے اصلاح کے پروگرام کے قدم قدم پر مخالفت کی۔ شیخ الاسلام کا یہ ارشاد کس قدر جاندار ہے: أهل الحديث في الفرق كالإسلام في الملل (رد المنطق) منہاج السنۃ، کتاب العقل والنقل اور رسالہ رد المنطق اس موضوع پر انتہائی مفید معلومات سے بھرپور ہیں۔ شیخ الاسلام کی کتاب الرد علی المنطقیین میں اس قدر شگفتگی نہیں جس قدر رد المنطق میں ہے۔ اس مختصر رسالہ میں شیخ الاسلام نے مسلک اہل حدیث کی حمایت اور ترجیح میں بڑی وسعت سے کام لیا ہے۔ شائد یہ بسط شیخ کی کسی دوسری کتاب میں نہ ملے۔ اس کتاب سے شیخ الاسلام کی روشن خیالی اور وسعت ظرف کا انداز ہوتا ہے۔ یونانی فلسفہ کی پسپائی شیخ الاسلام اور ان کے رفقہاء عالی مقام نے یونانی فلسفہ کی صرف مخالفت ہی نہیں فرمائی، بلکہ اس پر اس قدر بھرپور وار کئے کہ علماء کے علاوہ عوام میں یونانی علوم اور یونانی نظریات کی کوئی علمی آبرو نہ رہی بلکہ ان کی جند ما هنالك مهزوم من الأحزاب کی سی کیفیت ہوگئی۔ اور صدیوں کی اعتقادی پابندیاں اور اس دور کی تقلید پرور نزاعیں تقریباً ختم ہوگئیں۔ اور اعتزال اور تجہم کے پیدا کئے ہوئے فرقے ایک ایک کر کے تاریخ کے اوراق میں دفن ہوگئے۔ مذاہب وملل اور رد ومناظرات کی کتابوں کے سوا یہ فرقے عملاً ختم ہوگئے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے تجدیدی کارناموں میں یہ اہم کارنامہ اور ائمہ حدیث کی مصالحانہ خدمات میں یہ سب سے عظیم الشان خدمت ہے۔ اللهم تقبل منهم كما تتقبل من عبادك الصالحين شیخ الاسلام اور ان کے رفقاء یونانی جارحیت کے خلاف کامیاب ہوگئے لیکن تقلیدی جمود کے خلاف اس قدر کامیاب نہ ہوسکے جس قدر ظروف اور حالات کا تقاضا تھا۔ بلکہ فقہی جمود تیز تر ہو گیا۔ ائمہ اربعہ کی حقانیت مسلمہ ہوجانے کے باوجود یہ چاروں حق پر ور گروہ ایک دوسرے کے خلاف
Flag Counter