Maktaba Wahhabi

49 - 236
وما له فبسببه صار الشافعي فقيهاً (در المختار بر حاشيه رد المحتار ج1 ص52) کتابیں اور اپنا مال شافعی کو دے دیا۔ اسے لئے امام شافعی فقیہ بن گئے۔ لیکن امام محمد کی فقہ سے ہمیشہ برسر پیکار رہے۔ پھر امام شافعی کا اقرار ذکر فرماتے ہیں: والله ما صرت فقيها إلا بكتب محمد بن الحسن (كتاب مذكور ج1 ص53) میں صرف امام محمد کی کتابوں سے فقیہ بنا۔ ذہبی نے بھی ذکر کیا ہے: وكتب عن محمد بن الحسن الفقيه وقر بختي. اھ (تذکرۃ الحفاظ ج1 ص329) امام محمد فقیہ سے امام شافعی نے اونٹ کا بوجھ نقل فرمایا۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا امام محمد سے استفادہ فرمانا کوئی عیب کی بات نہیں۔ امام محمد تو اکابر ائمہ سنت سے ہیں۔ ائمہ حدیث علم کے معاملہ میں اس قدر وسیع الظرف تھے کہ تنقید اور تنقیح کے بعد وہ اہل بدعت سے بھی تحصیل علم میں کوئی عیب نہیں سمجھتے تھے۔ مستند کتبِ حدیث میں ان لوگوں سے احادیث مروی ہیں جو کو ائمہ حدیث دین کے لحاظ سے پسند نہیں فرماتے تھے اس لئے امام محمد بن تلمذ ائمہ سنت کی خوبی ہے۔ امام شافعی ایسے شاگرد تھے، جن کی مناظرانہ استعداد سے امام محمد کئی دفعہ خاموش ہوجاتے۔ چنانچہ اخبار آحاد کی حجیت، شاہد اور یمین کے ساتھ فیصلہ، لا وصیۃ لوارث وغیرہ مسائل پر امام شافعی نے مسکت گفتگو فرمائی (حجۃ اللہ) اہل علم میں تعلیم وتعلم اور بحث ونظر میں کوئی حرج نہیں۔ یہ امام شافعی اور امام محمد دونوں کے لئے باعث فضیلت ہے۔ ایسے شاگرد پر جس قدر فخر کیا جائے بجا ہے۔ امام شافعی کی تنقیص ایک طرف تو امام شافعی کی شاگردی پر فخر ہے دوسری طرف جب امام شافعی نے فقہائے عراق کے بعض
Flag Counter