Maktaba Wahhabi

109 - 154
شروع میں بیان کیا ہے۔ اب امام سفیان کی ایک آدھ روایت میں تحریف کر کے دیوبندی محرفین نے جو اس حدیث کو بدلنے کی کوشش کی ہے تو یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص سورج کو اپنی انگلی کے پیچھے چھپانے کی کوشش کرتا ہے حالانکہ اس بے وقوف کو معلوم نہیں کہ سورج اس کی انگلی کی اوٹ میں کبھی چھپ نہیں سکتا۔ موجودہ دور میں حنفیوں کو جب سے مسند حمیدی اور مسند ابی عوانہ کی ان محرف روایتوں کا پتہ چلا ہے تو وہ اپنی تصانیف میں برابر ان کتابوں کے حوالے نقل کر رہے ہیں۔ اور لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ ہمارے پاس ترک رفع یدین کی صحیح روایت بھی ہیں۔ حالانکہ سابقہ محدثین اور حنفیوں میں سے کسی ایک نے بھی ان روایات کو ترک رفع الیدین کی دلیل کے طور پر ذکر نہیں کیا اور نہ ہی اس وقت ان روایات میں کوئی تحریف ہوئی تھی۔ سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی روایت میں تحت الشرہ کا اضافہ حنفی نماز خلاف سنت اُمور پر مشتمل ہے اور احناف کے ہاں نماز میں سنت سے ثابت شدہ اُمور کو اہمیت نہیں دی جاتی بلکہ ایسا لگتا ہے کہ نماز کے بجائے صرف اٹھک بیٹھک کی جارہی ہے۔ تعدیل ارکان کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا۔ عام لوگوں کی بات تو چھوڑیئے ائمہ حضرات بھی اس کا بہت کم خیال رکھتے ہیں۔ قرأت کی یہ حالت ہے کہ ائمہ بھی سورۃ الفاتحہ کو ایک دو سانس میں پڑھ جاتے ہیں جبکہ ہر ہر آیت پر رکنا سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور تراویح میں تو حفاظ اسپیشل طور کے ساتھ قرآن پڑھتے ہیں یہاں تک کہ ان میں سے بعض کی قرأت میں سوائے یعلمون اور تعلمون کے علاوہ کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔ (کچھ نہ سمجھے اللہ
Flag Counter