Maktaba Wahhabi

132 - 154
نشان دے کر حاشیہ پر رکعۃ لکھا اور اس کے ساتھ یہ عبارت لکھ دی: کذا فی نسخۃ مقروھ علی الشیخ مولانا محمد اسحق رحمہ اللہ تعالیٰ۔ بغیر اس وضاہت کے کہ یہ عبارت کس کی ہے۔ اس نسخہ کو کس نے دیکھا تھا اور کہاں دیکھا تھا اور اب وہ نسخہ کہاں ہے؟ یہ یاد رہے کہ یہ عبارت مولانا کی شرح کی عبارت میں نہیں بلکہ اصل کتاب یعنی سنن ابی داو‘د کے حاشیہ پر لکھی گئی ہے۔ پس یہ عبارت مجہول القائل ہونے کی بناء پر ناقابل اعتماد ہے۔ اب ظاہر ہے کہ اس پوری کی پوری کاروائی سے یہ تأثر دینا مقصود تھا کہ سنن ابی داو‘د کے بعض نسخوں میں عشرین رکعۃ موجود ہے تاکہ اس حدیث کو بیس رکعات تراویح کے ثبوت میں پیش کیا جا سکے۔ لیکن شواہد کے ہوتے ہوئے اس کاروائی کو ایک قسم کی تدلیس اور تلبیس نہ سمجھا جائے تو کیا کہا جائے۔ اگر کوئی کم فہم یہ شبہ پیدا کرنے کی کوشش کرے کہ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ ایسے علماء کے نام پر اور ان کے حواشی کے ساتھ کتابیں چھپوائی جائیں اور ان کتابوں میں ایسی تحریف کی جائے اور وہ خود یا ان کے شاگرد جو بڑے بڑے علماء ہیں، اس پر خاموش رہیں۔ (نعم الشہود ص۷،۸) متن میں لیلۃ اور حاشیہ میں رکعۃ کے الفاظ عکس
Flag Counter