Maktaba Wahhabi

138 - 154
قول فیصل یہاں تک تمام بحث کا دارومدار (سنن ابی داو‘د کی روایت تھی اور اگر سنن ابی داو‘د کی روایت کے علاوہ یہ مضمون کسی دوسری روایت میں وضاحت سے موجود ہو تو سنن ابی داو‘د کی اس روایت کا صحیح محل وقوع معلوم ہو جائے گا اور حقیقت یہ ہے کہ اس سلسلہ میں بالکل واضح اور صحیح روایت موجود ہے جو اس اختلاف کا دوٹوک الفاظ میں فیصلہ کر دیتی ہے چنانچہ ملاحظہ فرمائیں: عکس (عکس المصنف لعبد الرزاق النحانی ج۴ ص۲۵۹) (ترجمہ) امام ابن سیرین رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں رمضان المبارک کے مہینے میں لوگوں کی امامت کیا کرتے تھے اور جب نصف رمضان گزر جاتا تو وہ رکوع کے بعد قنوت جہر (بلند آواز) سے پڑھتے تھے پس جب بیس راتیں (عشرون لیلۃ) گزر جاتیں تو وہ (ابی بن کعب) اپنے گھر والوں کے ہاں چلے جاتے اور لوگوں کی امامت ابو حلیمہ معاذ القاری رضی اللہ عنہ کرتے اور آخری عشرہ میں قنوت جہر سے پڑھتے تھے۔ یہاں تک کہ مقتدی ان کی دعائیں سنتے تھے۔ وہ (ابوحلیمہ) کہتے: اے اللہ ہمیں قحط (کو دور کرنے کے لئے) بارش عطاء فرما۔ پس لوگ آمین کہتے۔ ابوحلیمہ ان سے کہتے تم آمین کہنے میں بہت جلدی کرتے ہو مجھے چھوڑو تاکہ میں دعا مکمل کر لیا کروں۔‘‘ (اور دعا کے بعد تم آمین کہو)۔ یہ حدیث اعلیٰ درجے کی صحیح حدیث ہے۔ امام عبدالرزاق کے استاد معمر بن راشد
Flag Counter