Maktaba Wahhabi

47 - 154
جناب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتیت ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حدثنا أحمد بن یونس حدثنا إبن أبی ذئب عن المقبری عن أبی ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ عن النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم قال لا تقوم الساعۃ حتی تأخذ أمتی بأخذ القرون قبلھا شبرا بشبر و ذراعا بذراع فقیل یارسول اللّٰه کفارس والروم؟ فقال:ومن الناس إلا أولئک؟ (صحیح بخاری کتاب الاعتصام) قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک کہ میری اُمت بھی اگلے لوگوں کے نقش قدم پر نہ چلنے لگے جیسے بالشت دوسری بالشت کی طرح اور ہاتھ دوسرے ہاتھ کی طرح ہوتا ہے اسی طرح میری اُمت بھی اگلے لوگوں کی طرح ہو جائے گی اور ان کے طور طریقے کو اختیار کر لے گی) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم: کیا اگلے لوگوں سے مراد فارس اور روم والے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں انک ے علاوہ اور کوئی دوسرا مراد نہیں۔ اوپر والی حدیث میں وضاحت ہے کہ اس سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں۔ قرآن و حدیث میں جھوٹ بولنے پر وعید قرآن مجید کی کسی آیت میں کوئی شخص تحریف کر دے یا اس آیت کے معنی و مطالب کو اپنی خواہش کے مطابق بیان کرے یا کسی من گھڑت بات کو قرآن کے حوالے سے بیان کرے اور اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولے ایسے شخص کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا اَوْ کَذَّبَ بِاٰٰیتِہٖ اِنَّہٗ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ (الانعام:۲۱) اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیات کو
Flag Counter