اعتراف کے باوجود کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی اصل روایت نقل کی ہے جب بات یہ ہے تو اس کے مطلب اس کا سوا کیا ہو سکتا ہے کہ یہ نقلی روایت ہے کیونکہ اصل کا الٹ نقل ہی ہوتا ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ حدیث دشمنی میں دیوبندی علماء ایک ہی طرح کا دُھن رکھتے ہیں۔ تشابھت قلوبھم۔
حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ کی تحقیق
حافظ صاحب اس روایت کی تحقیق کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
مسند الحمیدی اور حدیث رفع الیدین
مسند الحمیدی کو اس کے معلق حبیب الرحمن اعظمی دیوبندی ہندوستانی نے نسخہ دیوبندیہ (ہندوستانیہ) سے شائع کیا ہے۔ اس کی تائید میں نسخہ سعیدیہ اور نسخہ عثمانیہ سے مدد لی۔
(مقدمہ مسند الحمیدی ص۲،۳)
نسخہ سعیدیہ کی تاریخ نوشت ۱۳۱۱ھ۔ نسخہ دیوبندیہ کی تاریخ نوشت ۱۳۲۴ھ۔
نسخہ عثمانیہ کی تاریخ نوش ۱۱۵۹ھ سے پہلے (ایضاً)۔
اعظمی ہندوستانی دیوبندی نے نسخہ دیوبندیہ کو اصل بنایا۔ (ایضاً ص:۳)
مسند الحمیدی کا ایک دوسرا نسخہ بھی ہے جسے نسخہ ظاہریہ کہتے ہیں۔ (مقمدہ ص۲۵۴) یہ نسخہ شام میں ہے اور اس کی تصاویر ( Photostates )مکہ مکرمہ وغیرہ میں ہیں۔ نسخہ ظاہریہ کی تاریخ نوشت ۶۸۹ھ (مقدمہ مسند الحمیدی ص ۱۹)۔
نسخہ دیوبندیہ اصلیہ میں بے شمار غلطیاں ہیں، مثلاً ملاحظہ ہو مسند الحمیدی ج۱ ص۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷،۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵۔۔۔۔۔ وغیرہ۔ کئی مقامات پر تحریف بھی ہوئی ہے۔ مثلاً:
|