Maktaba Wahhabi

95 - 154
و اذا رفع رأسہ (اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے) سر اُٹھاتے۔‘‘ اور وہ اکثر کہا کرتے تھے: و بعد ما یرفع رأسہ من الرکوع اور اپ رکوع سے سر اٹھانے کے بعد (رفع یدین کرتے)۔ (سنن ابی داؤد باب رفع الیدین فی الصلاۃ (۷۲۱) مسند احمد مع الموسوعۃ ج۸ ص ۱۴۰ (۴۵۴۰) یعنی محدثین کی ایمانداری ملاحظہ فرمائیں کہ وہ حدیث کے اختلافی تمام طرح کے الفاظ بیان کر دیا کرتے تھے اور کسی بات کو وہ پوشیدہ نہ رکھتے لیکن جب اُچکے اور رہزن قسم کے لوگ محدثنین کے روپ میں آئے تو انہوں نے اپنے مسلک کی خاطر احادیث میں ہیرا پھیری شروع کر دی اور احادیث کے کلمات کو بدلنے اور اُلٹنے میں مشغول ہو گئے۔ یحرفون الکلم عن مواضعہ۔ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ اس مسئلہ کی تحقیق کرتے ہوئے لکھتے ہیں: چونکہ اس کو امام ابوعوانہ نے تین راویوں سے بیان کیا ہے لہٰذا یہ تین حدیثوں کے حکم میں ہے۔ اس لئے امام ابو عوانہ نے انتہائی دیانت داری کے ساتھ روایات کے اختلاف کا بھی ذکر فرما دیا ہے۔ کسی نے کہا: ’’یحاذی بھما‘‘ (منکبیہ) اور کسی نے کہا: ’’لا یرفع‘‘ بین السجدتین لیکن ان سب کا مطلب ایک ہی ہے۔ امام ابوعوانہ نے کہا: ’’والمعنی واحد‘‘ یعنی معنی (مطلب) ایک ہی ہے۔
Flag Counter