Maktaba Wahhabi

101 - 120
ذریعہ اس قسم کے شکوک و شبہات دور کردوں کہ قرآن کا پڑھنا ایک علیحدہ امر ہے اور ارتکابِ بدعت ایک الگ امر ہے ۔ کھانا قرآن کے پڑھے جانے سے حرام نہیں ہوتا بلکہ اس ارادے سے کھانا حرام ہوتا ہے جس کے تحت قرآن پڑھا جاتا ہے۔ وہ ارادہ کیا ہے؟ وہ ارادہ یہی ہے کہ میت کو اس کھانے کا ثواب پہنچ جائے جو نہ تو فی سبیل اﷲخیرات ہورہا ہے اور نہ ہی مسنون طریقہ سے اسے کھایا اور کھلایا جا رہا ہے۔ جمعراتی ختم کتبِ سنت سے ثابت نہیں ہو رہے ہیں تو ان کا بدعت ہونا ایک یقینی امر ہے پھر بدعت کے بارے میں رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِگرامی اوائل کتاب میں گذر چکا ہے کہ ’’ہر بدعت گمراہی ہے‘‘۔ اس فرمان سے یہ وضاحت ہو رہی ہے کہ جمعراتی ختم بھی گمراہی ہے اور گمراہی کا کھانا کھلانے والا گمراہ ہی ہوگا چاہے اس پر لاکھوں مرتبہ قرآن مجید پڑھ لیا جائے۔ کیونکہ حرام چیزیں قرآن پڑھ لیئے جانے سے حلال نہیں ہو جاتی ہیں اور اگر کوئی میری اس بات سے اتفاق نہیں کرتا تو میں اس سے یہ ضرور پوچھوں گا کہ پھر حدیث مبارک: ((اِنَّمَاالْاَعْمَالُ بِالنِّیِّاتِ))[1] کا کیا مطلب ہے؟ برادرانِ اسلام! اس تھوڑے لکھے کو بہت جانیں اور ان معروضات پر للّہ غور فرمائیں ۔ اسی راہ کو اپنایئے جو سنت کی راہ کہلاتی ہے باقی تمام راہوں کو چھوڑ دیجیئے۔ (۶۱) موتیوں پر تسبیح پڑھنا: حق تعالیٰ کی تسبیح بیان کرنا ایک بہت بڑی عبادت اور نیکی ہے۔ قرآن مجید کی اکثر آیاتِ مبارکہ اس امر کی بخوبی وضاحت کرتی ہیں کہ زمین و آسمان کے درمیان جتنی بھی مخلوقات ہیں وہ سب اﷲکی تسبیح بیان کر رہی ہیں لیکن کس صورت میں ؟اس کی وضاحت نہ قرآن مجید میں ہے نہ حدیث شریف میں ہے البتہ ،لفظ تسبیح خود اپنی تشریح کرتا ہے جس سے بات کا سمجھنا آسان ہوگیا ہے۔ اس لفظ کے معنیٰ ہیں پاکی بیان کرنا یا تنزیہہ پھر اس لفظ تسبیح
Flag Counter