Maktaba Wahhabi

106 - 120
(۶۵) وضو میں گردن کا مسح: وضو کرنا ایک عبادت ہے۔ ایسی عبادت جس کے ذریعے طہارت حاصل کی جاتی ہے اور جس کے ذریعے گناہ معاف ہوتے ہیں جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((مَنْ تَوَضَأَ نَحْوَ وُضُوْئِیْ ہَذَاثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ لَا یُحَدِّثُ فِیْھِمَا نَفْسَہٗ غَفَرَاﷲُ لَہٗ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ))[1] ’’جس شخص نے میرے طریقۂ وضو کے مطابق وضو کیا پھر دو رکعت ایسی پڑھیں کہ دل میں کوئی خیال نہ لائے تو اﷲاس کے پچھلے تمام گناہوں کا معاف فرما دیتا ہے‘‘۔ اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وضو رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق ہونا چاہیئے۔ آپ کا طریقۂ وضو اسی حدیث کے پہلے حصے میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی زبانی ان الفاظ میں بیان ہوا ہے: ’’ایک دفعہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کے لیئے پانی منگوایا پھر برتن سے لے کر دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا اور ان کو تین مرتبہ دھویا اور تین دفعہ کہنیوں تک دونوں ہاتھ دھوئے پھر سر کا مسح کیا پھر دونوں پیر تین دفعہ دھوئے پھر کہا کہ میں نے رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اس وضو کی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔‘‘ حدیث مذکورہ میں یہ الفاظ کہیں بھی نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گردن کا مسح بھی کیا اگر کوئی کہے کہ گردن کا مسح سر کے مسح میں شامل ہے تو اس کا یہ کہنا غلط ہے۔ کیونکہ گردن ایک الگ عضو ہے اور سر ایک علیحدہ عضو ہے۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ الٹے ہاتھوں سے گردن کا مسح کرنے والے بدعتی ہیں ۔
Flag Counter