Maktaba Wahhabi

108 - 120
(۶۷) مساجد میں مینا کاری اور آرائش کرنا:[1] مساجد کی تعمیر کا اصل مقصد اﷲکی عبادت کرنا ہے لیکن فی زمانہ عوام میں بالعموم اور اہل سنت میں بالخصوص یہ رسم چل نکلی ہے کہ مساجد میں مینا کاری اور پچہ کاری کی جاتی ہے دیواریں منقّش کی جاتی ہیں ۔ بیل بوٹے بنائے جاتے ہیں، بڑے بڑے گنبداور عالیشان مینار تعمیر کیئے جاتے ہیں جبکہ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس امر کا ثبوت نہیں ملتا بلکہ ممانعت ملتی ہے جیسا کہ درج ذیل سے ثابت ہے: ((عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیْ اَﷲ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِصَلَّی اﷲُعَلَیْہِ وسلم : مَا اُمِرْتُ بِتَشْیِیْدِ الْمَسَاجِدِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لَتُزَخْزِفُنَّہَا کَمَازَ خْزَفَتِ الْیَھُوْدَ وَ النَّصَاریٰ))[2] ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے مساجد پختہ و بلند کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔‘‘ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ’’البتہ تم ضرور زینت دوگے مسجدوں کو جیسے زینت دی یہودیوں اور عیسائیوں نے اپنی عبادتگاہوں کو۔‘‘ یہ تمام سامانِ آرائش نہ صرف فضول خرچی ہے بلکہ بدعت بھی ہے کیونکہ یہ پچہ کاری و مینا کاری ثواب جان کرکی جاتی ہے اور یہی بدعت کی تعریف ہے کہ جس کے پیچھے شارع کا کوئی حکم نہ ہو اور کرنے والا اسے ثواب جان کر انجام دے۔ (۶۸) مساجد پر یا اﷲاور یا محمد ﷺ وغیرہ لکھنا: سنی حضرت اپنی مساجد کی پیشانی پر جلی حروف میں یا اﷲاور یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم لکھواتے ہیں ۔ اسی طرح محراب پر بھی یہ کلمات لکھے جاتے ہیں ۔ علاوہ ازیں خلفائے راشدین کے اسماء
Flag Counter