Maktaba Wahhabi

123 - 120
لگواتے ہیں اور پھر اس انگوٹھی کو اس زعم باطل کے ساتھ پہنتے ہیں کہ عقیق کی انگوٹھی پہننا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ میں نے اس دعویٰ کو تقریباََتمام ہی کتب حدیث میں تلاش کیا مگر عقیق کی انگوٹھی پہننے کا ثبوت مجھے کسی ایک بھی کتاب حدیث سے نہیں مل سکا۔[1] احادیث میں اتنا ضرور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چاندی کی انگوٹھی جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محمد رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نقش کروایا تھا اس کو پہنا کرتے تھے اور اسے بطور مہر استعمال فرمایا کر تے تھے۔ لہٰذا میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ جو لوگ عقیق کی انگوٹھی اس باطل نظریئے کے ساتھ پہنتے ہیں کہ اس سے ثواب حاصل ہوگا اور عقیق ان کی مشکلات حل کرے گا ایسے لوگ بدعتی اور مشرک ہیں ۔ (۸۷) نَوَیْتُ سُنَّۃَ الْاِعْتِکَافِ کہنا: نام نہاد سنّی مساجدمیں لوگوں کو آرام کر نے اور سو نے سے منع کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر آرام کرنا اور سونا ہے تو زبان سینَوَیْتُ سُنَّۃَ الْاِعْتِکَافِ کہہ کر مسجد میں داخل ہو جاؤ پھر عبادت کے ساتھ ساتھ آرام کرنا اور سونا نہ صرف جائز ہو جائے گا بلکہ یہ اعتکاف میں شامل ہونے کے سبب عبادت ہی شمار ہوگا۔ حالانکہ اول تو لوگوں کو مسجد میں سونے سے منع کرنا ہی غلط ہے ۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح بخاری میں (باب نوم المراۃ فی المسجد)’’ مسجد میں خواتین کے سونے کا بیان‘‘اور (باب نوم الرجال فی المسجد)’’ مسجد میں مردوں کے سونے کا بیان‘‘ کے تحت ایسی احادیث روایت کی ہیں کہ جن کی رو سے مساجد میں سونا جائز ہے۔[2] ان صحیح احادیث کے مقابل کسی بھی شخص کی ذاتی رائے پاؤں کی ٹھوکر پر رکھی جائے گی۔ اگر کسی امام کی خودساختہ شریعت میں مساجد میں سونا ممنوع ہے تو وہ اس ممانعت کو اپنے تک ہی محدود رکھیں ۔ اور لوگوں کو حدیث ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنے دیں ۔ بلکہ خود بھی
Flag Counter