Maktaba Wahhabi

31 - 120
رات کے فضائل و مناقب جو کہ چند صوفیوں نے لکھے ہیں انہیں سنا کر عوام کو اس رات کی عبادت کی رغبت دلاتے ہیں ۔میں اپنے مسلمان بھائیوں کو ایک بار پھر تحقیق کی دعوت دیتا ہوں اور انہیں یہ بتاتا ہوں کہ عبادت فی نفسہ عبادت ہے مگر اسی صورت میں جبکہ یہ مسنون بھی ہو بصورت دیگر یہ بدعت ہے اور ارتکابِ بدعت راہِ جہنم پر چلنے کے مترادف ہے۔ (۵) شب براء ت: شعبان کی پندرھویں رات برصغیر پاک و ہند میں شبِ براء ت کے نام سے معروف ہے۔ اس دن برصغیر کے مسلمانوں کی اکثریت اپنے گھروں میں حلوہ پکانے کا خصوصی اہتمام کرتی ہے۔ اسی طرح اس رات کو نفلی عبادات کا بھی خصوصی اہتمام انفرادی اور اجتماعی طور پر کیا جاتا ہے۔ حلوہ پکانے اور کھانے کا سبب عموماََ یہ بتایا جاتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، غزوہ ٔاُحد میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندانِ مبارک شہید ہو گئے تھے تو بوجہ تکلیف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھانا کھانے سے قاصر تھے لہٰذا حلوہ تناول فرمایا پس یہ حلوہ شب براء ت اسی سنت کی تابعداری میں پکایا اور کھا یا جاتا ہے۔ یہی ایک دلیل ہے جسے ہمارے بھولے بھالے سنی بھائی شبِ براء ت کے حلوہ پر بطور حجت پیش کرتے ہیں، حالانکہ یہ دلیل ایک جھوٹ ہے، افتراء ہے اور تاریخی اعتبار سے بالکل غلط ہے۔ کیونکہ غزوہ احد شوال میں ہوا تھا نہ کہ شعبان کے مہنیہ میں ۔یہ بات کیوں کر قرین ِعقل ہو سکتی ہے کہ دندانِ مبارک شہید ہوں شوال کے مہینے میں اور حلوہ کھایا جائے شعبان کے مہینے میں ؟وہ بھی خاص پندرھویں شعبان کو۔ معلوم ہوتا ہے کہ اصل فتنہ یہ پندرہ شعبان ہی ہے جس کی فضیلت کے لیے چنداحادیث گھڑی گئی ہیں اور جس کیلئے حلوہ پکانے کی ایک غلط توجیہہ بیان کی جاتی ہے۔ ذرا سی دیر کیلئے یہ فرض کر لیتے ہیں کہ حلوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرمایا تھا، مگر اس وقت جبکہ روایت مذکورہ کے مطابق دندان مبارک شہید ہوئے تھے، پس اس حلوے کے کھانے والوں سے گزارش ہے کہ حلوہ کھانے
Flag Counter