Maktaba Wahhabi

56 - 120
پھر دوسری بات یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں جتنی بھی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن آئیں ان میں سے کوئی ایک بھی جہیز لے کر نہیں آئی۔ ان تمام دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ جہیز کا شادی بیاہ کی اسلامی رسومات سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ ہندوانہ معاشرے کی ایک رسم ہے جسے مسلمانوں نے سنت کہہ کر اپنا لیا ہے جبکہ یہ واضح اور کھلی ہوئی بدعت ہے جس سے اجتناب کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے۔ (۲۰) چوتھی کھیلنا: شادی کے تین دن بعد ایک رسم چوتھی کھیلنا بھی مسلمانانِ برصغیر کے ہاں پائی جاتی ہے۔ اس دن دولہا دلہن والے اکٹھے ہو کر آپس میں پھلوں کے ذریعے چوتھی کھیلتے ہیں، ایک دوسرے کو پھل کھینچ کھینچ کر مارے جاتے ہیں ۔ اس رسم میں فضول خرچی اور بے ہودگیوں کے علاوہ اور کچھ نہیں پایا جاتا۔ بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنے بھی نکاح فرمائے ان میں سے کسی بھی نکاح کے بعد چوتھی نام کی کوئی رسم نہیں منائی۔ پھر ان کے نام لیوا کیونکر ایسی رسوم کے مرتکب ہوتے ہیں جن کا ثبوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث اور سنتوں سے نہیں ملتا بلکہ ہندوانہ معاشرے اور اس کے رسم ورواج سے ملتا ہے۔ کیا یہ بات لائقِ صد افسوس نہیں کہ آج تاجدارِ مدینہ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی اور خود کو فرزندانِ توحید کہلوانے والے کرشن اور رام کے مذہب کی رسموں کو اپناتے اور ان پر فخر کرتے ہیں ۔ برادرانِ اسلام! میں کسی پر تنقید نہیں کررہا ہوں بلکہ دردمندی سے قوم کی اجتماعی حالت سے آپ کو آگاہ کر رہا ہوں اور آپ کو دعوت دے رہا ہوں کہ للہ بدعات کے ان گورکھ دھندوں سے نکل آئیں اور اسلام کی مزید بیخ کنی نہ کریں ۔ (۲۱) چالے کی دعوتیں : شادی کے بعد ہر ہفتے چھٹی والے دن دلہن کے گھر دولہا اور دلہن کی پانچ یا سات ہفتے تک بڑے اہتمام کی دعوتیں ہوتی ہیں ۔ جن میں ہر چالے پر دلہن کو جوڑے چڑھائے
Flag Counter