Maktaba Wahhabi

57 - 120
جاتے ہیں ۔ آخری چالہ جو کہ بڑے چالے کے نام سے معروف ہوتا ہے اس میں دلہن اور دولہا دونوں کو جوڑے دیئے جاتے ہیں ۔ دولہا کے تمام گھر والوں کی دعوت کی جاتی ہے۔ اس طرح فضول خرچی اور دنیا دکھاوے کا سامان کیا جاتا ہے اور کرنے والے ہمارے مسلمان ہوتے ہیں جو کہ آمنہ کے لال صلی اللہ علیہ وسلم کے نام لیوا کے ہیں، اور رسمیں بت پرست ہندوئوں والی مناتے ہیں، چالے کی رسم بھی چوتھی کی طرح ہندوانہ رسم اور نکاح کے بعد کی جانے والی بدعتوں میں سے ایک بدعت ہے۔ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بھی زوجہ کے گھر چالے کی دعوت نہیں ہوئی اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دامادوں کے چالے کی دعوت کی پھر ہم تابعدارانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کیونکر اس رسم کو کر رہے ہیں ؟ (۲۲) سہراباندھنا: شادی بیاہ سے متعلق بدعات کی فہرست میں سرِفہرست سہرا باندھنے کی رسم ہے۔ بہت سے سنی گھرانوں میں سہراباندھنا سنت سمجھا جاتا ہے حالانکہ یہ فعل نہ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم سے اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے بڑے بڑے اولیاء ، آئمہ اور فقہاء سے ثابت ہے۔ یہ خالصتاََ ہندوانہ رسم ہے جس کا اسلامی شریعت سے کوئی تعلق نہیں۔ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنے بھی نکاح فرمائے اُن میں سے کسی بھی موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ سہرا باندھنے کی روایت ملتی ہے نہ مہندی لگانے کی اور نہ بینڈباجوں کو ساتھ لانے کا ثبوت قرآن و حدیث سے ملتا ہے۔ یہ سب ہندوؤں کی رسمیں ہیں جنہیں ناداں مسلمانوں نے اپنا لیا ہے لیکن انہیں یاد رکھنا چاہیئے کہ اگر وہ اِن بدعتی رسم و رواج سے باز نہ آئے تو پھر یہی رسم و رواج جو اس فانی دنیا میں بہت خو بصورت لگتے ہیں، قیامت کے دن جہنم میں داخلے اوراس کے عذابوں کا سبب بن جائیں گے۔
Flag Counter