Maktaba Wahhabi

63 - 120
یہ ہنسلی پہنانے والے درحقیقت صریح شرک میں مبتلا ہیں ۔ اسلام میں اس امر کی کہیں بھی اجازت نہیں ہے کہ ہم اپنے بچوں کو بجائے اﷲکی پناہ میں دینے کے اﷲکے عاجز بندوں کی پناہ میں دیں اور ان کے نام کی نذر ونیاز اور خیرات وغیرہ کریں ۔ یہ رسم سراسر بدعت ہے اور افسوس کی بات تویہ ہے کہ اس بدعت پر عمل پیراوہ ہیں جو کہ اپنے منہ سے خود کو’’اہل سنت‘‘ کہتے ہیں ۔میں کہتا ہوں کہ ہنسلی پہنانے کی تعلیم تو حضرت شیخ جیلانی رحمۃ اللہ علیہ سے بھی ثابت نہیں ہے پھر آپ نے اس کو کیوں اپنا رکھا ہے؟ (۳۱) سہاگنیں کھلانا: یہ بدعت بھی برصغیر کے جاہل سنی گھرانوں میں پائی جاتی ہے۔جب کسی عورت کا بچہ مر جاتا ہے یا اس کے بچہ نہ ہوتا ہو جس کے سبب اس کے سہاگ کے اجڑنے کا خطرہ ہو تو سات سہاگنوں کی دعوت کی جاتی ہے جن کے لیئے بہترین قسم کے کھانے اور حلوے وغیرہ پکتے ہیں، جن میں زمانے بھر کا میوہ وغیرہ ڈالا جاتا ہے۔ اس دعوت میں صرف سہاگ والی عورتوں کو بلایا جاتا ہے۔ بیوہ ، مطلقہ اور کنواری اس دعوت میں نہیں بلائی جاتیں پھر سہاگنوں کی تعداد بھی سات ہے۔ نہ کم ہونی چاہیئےاور نہ زیادہ۔دعوت میں آنے والی سہاگنیں بھی اس بات کا بھرپور اہتمام کرتی ہیں کہ سہاگنین کھلانے والی کیسی ہے؟ اس کی ساس اور نندیں کیسی ہیں ؟ اس کی ماں کیسی تھی؟ اگر خدانخواستہ ان میں سے ایک بھی بدچلن،بدکردار یا محض بد اخلاق ہی کیوں نہ ہو تو یہ سہاگنیں اس دعوت کو کھانے سے انکار کر دیتی ہیں ۔اس انکار کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اب اس عورت کی گود ہری ہونا ناممکن ہے، اور اگر ساتوں سہاگنیں کھانا کھا لیتی ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ نہ صرف سہاگنیں کھلانے والی کی گود ہری ہوگی بلکہ اس کا بچہ بھی زندہ رہے گا۔ میری والدہ محترمہ بتاتی ہیں کہ میری خالہ کے ہاں جب پہلا بچہ پیدا ہو کر مر گیا تو ان کے سسرال میں سات سہاگنیں کھلانے کی رسم کی گئی مگر سہاگنوں نے یہ کہہ کر آنے
Flag Counter