Maktaba Wahhabi

67 - 108
…۱۰… سانحۂ کربلا اور حضرت حسین و یزید [شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی نظر میں] سانحۂ شہادت حسین رضی اللہ عنہ اور واقعات کربلا کے موضوع پر آج سے کئی صدیاں قبل شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ(۶۶۱۔۷۲۸ھ)نے جو کچھ لکھا تھا، وہ حق واعتدال کا ایک بہترین نمونہ، دلائل و براہین کا نادر مرقع اور خداداد فہم صحیح کا شاہکار ہے، انہوں نے اپنی تالیفات میں متعدد مقامات پر اس کو موضوع بحث بنایا ہے۔بالخصوص "منہاج السنۃ" میں اس پر بڑی عمدہ بحث فرمائی ہے جس کی ضروری تلخیص مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی مرحوم نے اردو میں کرکے شائع کر دی تھی۔اس کیااہمیت و افادیت کے پیش نظر ہم ذیل میں امام موصوف کی وہ ترجمہ شدہ تحریر بھی قدرے ترمیم کے ساتھ پیش کررہے ہیں،آیات و احادیث کے عربی الفاظ کا، اصل کتاب سے مراجعت کرکے، ہم نے اضافہ کردیا ہے۔(مرتب) تمہید: علماء اسلام میں کوئی ایک بھی یزید بن معاویہ کو ابو بکر، عمر، عثمان اور علی کی طرح خلفائے راشدین میں سے نہیں سمجھتا۔حدیث میں آیا ہے کہ: ((خلافۃ النبوۃ ثلاثون سنۃ ثم یؤتی اللّٰه الملک من یشآء))(سنن أبی داؤد، السنۃ، باب فی الخلفاء، ح:۴۶۴۷) ’’خلافت تیس برس تک منہاج نبوت پر رہے گی پھر سلطنت ہوجائے گی۔‘‘ علماء اہل سنت اس حدیث کے مطابق یزید اور اس جیسے آدمی اور عباسی خلفاء کو محض فرمانروا بادشاہ اور اسی معنی میں خلیفہ خیال کرتے ہیں۔ان کا یہ خیال بالکل درست ہے۔یہ ایک محسوس واقعہ ہے جس سے انکار غیر ممکن ہے کیونکہ یزید اپنے زمانے میں عملاً ایک بادشاہ، حکمران، ایک صاحب سیف اور خودمختار فرمانروا تھا۔اپنے باپ کی وفات کے بعد تخت پر بیٹھا اور شام، مصر، عراق خراسان وغیرہ اسلامی ممالک میں اس کا حکم نافذ ہوا۔حضرت حسین قبل اس کے کہ کسی ملک پر بھی حاکم ہوں، یوم عاشوراء ۶۱ھ میں شہید
Flag Counter