Maktaba Wahhabi

74 - 108
ہے دوسرا گروہ اسے باطن میں کافر و منافق بتاتا ہے اور کہتا ہے کہ اس نے قصداً حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کیا اور مدینہ میں قتل عام کرایا تاکہ اپنے ان رشتہ داروں کے خون کا انتقام لے جو بدرو خندق وغیرہ کی جنگوں میں بنی ہاشم اور انصار ہاتھوں قتل ہوئے تھے اور یہ کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد اس نے یہ شعر پڑھے تھے۔ لما بدت تلک الحمول وأشرفت تلک الرؤوس علی أبی جیرون ’’جب وہ سواریاں اور سرابوجیرون کی بلندیوں پر نمودار ہوئے۔‘‘ نعق الغراب فقلت نح أو لا تنح فلقد قضیت من النبی دیونی ’’تو کوا چلایا۔اس پر میں نے کہا تو نوحہ کر یا نہ کر میں نے تو نبی سے اپنا قرض پورا پورا وصول کرلیا!‘‘ یا یہ کہ اس نے کہا: لیت أشیاخی ببدر شھدوا جزع الخزرج من وقع الأسل ’’کاش میرے بدر والے بزرگ،نیزوں کی مار سے خزرج وانصار کی دہشت دیکھتے۔‘‘ قد قتلنا القرون من ساداتھم وعدلنا ببدر فاعتدل ’’ہم نے ان کے سرداروں میں چوٹی کے سردار قتل کرڈالے اور اس طرح بدر کا بدلہ اتار دیا۔‘‘ یہ تمام اقوال سراسر بہتان اور جھوٹ ہیں۔ حقیقت حال: حقیقت یہ ہے کہ یزید مسلمان بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ اور دنیادار خلفاء میں سے ایک خلیفہ تھا۔رہے حسین رضی اللہ عنہ تو بلاشبہ وہ اسی طرح مظلوم شہید ہوئے جس طرح اور بہت سے صالحین ظلم وقہر کے ہاتھوں جام شہادت پی چکے تھے۔
Flag Counter