Maktaba Wahhabi

81 - 108
((قبح اللّٰه ابن مرجانۃ لو کانت بینہ وبینکم رحم أو قرابۃ ما فعل ھٰذا بکم))(تاریخ الطبری: ۳۵۳/۴ والبدایۃ: ۱۹۳/۸) ’’(عبیداللہ بن زیاد)پر اللہ کی پھٹکار! واللہ! اگر وہ خود حسین کا رشتہ دار ہوتا تو ہرگز قتل نہ کرتا۔‘‘ اور کہا: ((قد کنت أرضیٰ من طاعۃ أہل العراق بدون قتل الحسین)) ’’بغیر قتل حسین کے بھی میں اہل عراق کی اطاعت منظور کرسکتا تھا۔‘‘ پھراس نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے پسماندگان کی بڑی خاطر تواضع کی اور عزت کے ساتھ انہیں مدینہ واپس پہنچا دیا۔ یزید نے اہل بیت کی بے حرمتی نہیں کی: بلاشبہ یہ بھی درست ہے کہ یزید نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی طرفداری بھی نہیں کی، نہ ان کے قاتلوں کو قتل کیا نہ ان سے انتقام لیا۔لیکن یہ کہنا بالکل سفید جھوٹ ہے کہ اس نے اہل بیت کی خواتین کو کنیز بنایا۔ملک ملک پھرایا اور بغیر کجاوہ کے انہیں اونٹوں پر سوار کیا۔الحمد للہ مسلمانوں نے آج تک کسی ہاشمی عورت سے یہ سلوک نہیں کیا اور نہ اسے امت محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)نے کسی حال میں جائز رکھا ہے۔ حضرت حسین کو شہید کرنے کا گناہ عظیم: یہ بالکل درست ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت عظیم ترین گناہوں میں سے ایک گناہ تھی۔جنہوں نے یہ فعل کیا، جنہوں نے اس میں مدد کی، جو اس سے خوش ہوئے وہ سب کے سب اس عتاب الہٰی کے سزاوار ہیں جو ایسے لوگوں کےلیے شریعت میں وارد ہے لیکن حسین رضی اللہ عنہ کا قتل ان لوگوں کےقتل سے بڑھ کر نہیں جو ان سے افضل تھے۔مثلاً انبیاء،مؤمنین اولین، شہداء یمامہ، شہداء اُحد، شہداء بئر معونہ۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ یا خود حضرت علی رضی اللہ عنہ بلکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قاتل تو آپ کو کافر و مرتد سمجھتے اور یقین کرتے تھے کہ آپ کا قتل عظیم ترین عبادت ہے۔
Flag Counter