Maktaba Wahhabi

90 - 108
…۱۱… سانحۂ کربلا پس منظر اور اہم اسباب سانحۂ کربلاکے سلسلے میں جو تفصیلات گزشتہ صفحات میں مذکور ہوئیں، ان سے اگرچہ اس سانحۂ الیمہ کی اصل حقیقت واضح ہوجاتی ہے، تاہم پھر بھی مختصراً اس کی ضروری روداد اور تھوڑا سا پس منظر بیان کردینا مناسب معلوم ہوتا ہے، ان چند مزید اشارات سے حقائق و واقعات کی تہ تک پہنچنا مزید آسان ہوجائے گا۔ان شاء اللہ العزیز۔ ۱۔حضرت حسین رضی اللہ عنہ ویزید کی اس آویزش میں، سب سے پہلا نکتہ یہ ذہن میں رہنا چاہیے کہ ان دونون کے گرامی قد ر والدین(حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ)کے مابین بھی سیاسی آویزش اس حد تک رہی کہ مسلمان اس کی وجہ سے ۵ سال(۳۶ھ سے۴۰ھ)تک خانہ جنگی کا شکار رہے اور جَمَل و صِفِّین کی خونی جنگوں سے تاریخ اسلام کے صفحات رنگین ہوئے۔ ۲۔اسے محض اقتدار کی رسہ کشی تو قرار دینا نہایت نامناسب اور احترام صحابیت کے تقاضوں کے خلاف ہے، تاہم یہ تاریخی حقیقت بھی ناقابل انکار ہے کہ یہ دونوں جلیل القدر صحابی اپنے اپنے علاقوں اور دائروں میں بااختیار اور بااقتدار تھے۔ایک امیر المؤمنین تھے تو دوسرے، حضرت علی کے خلیفہ بننے کے وقت تک، شام کی گورنری پر ۱۵ سال سے مقرر اور فائز،گو ان کے یہ دونوں عہدے متفق علیہ نہ تھے۔حضرت علی کے امیر المؤمنین ہونے پر تمام مسلمان اس طرح متفق نہ ہوسکے تھے، جیسے وہ اس سے پہلے خلفائے ثلاثہ کی خلافت پر متفق ہوئے تھے(جیسا کہ شاہ ولی اللہ اور امام ابن تیمیہ وغیرہ محققین نے اس کی صراحت کی ہے، جس کی تفصیلات راقم کی کتاب’’خلافت و ملوکیت کی تاریخی وشرعی حیثیت’‘میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔)اسی طرح حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی گورنری کو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے
Flag Counter