Maktaba Wahhabi

128 - 169
دِیْنَـکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَـکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا﴾(المائدۃ: ۳)میں دین اسلام سے مراد شریعت اور منہاج دونوں ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت جس طرح اِس معنی میں جامع و کامل ہے کہ اِس میں قیامت تک کے حالات وواقعات کی رعایت رکھی گئی ہے ، اِسی معنی میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا منہاج بھی جامع وکامل ہے۔ آپ کے منہاج میں دعوت وتبلیغ بھی ہے اور جہاد وقتال بھی۔ صبر ومصابرت بھی ہے اور انتصار ومناصرت بھی۔ اور ہم سابقہ باب میں یہ واضح کر چکے ہیں کہ اللہ کے اِس آخری دین، دین اسلام میں یہ دونوں مناہج تا قیامت برقرار ہیں اور حالات وواقعات کی رعایت رکھتے ہوئے اِن میں سے کسی بھی منہج کو اختیار کیا جا سکتا ہے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُمت کے لیے دین، شریعت اور منہاج ہر پہلو سے اُسوئہ حسنہ بھی ہیں اور اُسوئہ کاملہ بھی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی میں صرف دعوت اِس لیے نظر آتی ہے کہ اُنہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح جاں نثار صحابہ کی ایک جماعت میسر نہ آئی۔ جبکہ ان سے بہت پہلے اِسی قوم پر کہ جس کی طرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام مبعوث کیے گئے تھے، حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں ہی جہاد کرنے کا حکم نازل ہو چکا تھا۔(المائدۃ: ۲۱۔۲۶) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مدنی زندگی جیسے حالات میسر آتے تو ان کے منہاج میں بھی ضرور جہاد وقتال شامل ہوتاجیسا کہ اِس سے پہلے بنی اسرائیل نے اپنے انبیاء حضرت داؤو علیہ السلام اور سلیمان علیہ السلام کے ساتھ مل کر جہاد وقتال کیا۔ اِس بات کو ہم یوں بھی بیان کر سکتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو چونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مکی زندگی جیسے حالات میسر آئے تھے لہٰذا اُن کا منہاج مکی دور کے منہاجِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے مماثل ہے۔ خان صاحب اور توہین رسالت کا مسئلہ ختم نبوت کی طرح شتم رسول کے مسئلہ میں بھی خان صاحب عجیب وغریب افکار و تصورات کے حامل ہیں۔ہندوستانی قلم کار سلمان رشدی نے جب، معاذ اللہ! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، ازواج مطہرات اور صحابہ کرام ] کو اپنے ایک ناول میں گالیاں دیں اور قرآنی آیات کو نعوذ باللہ شیطانی آیات قرار دیا تو اُس کی اِس کتاب کے بارے میں
Flag Counter