Maktaba Wahhabi

135 - 169
باب ہشتم علمی وسیاسی مسائل اِس باب میں ہم خان صاحب کے متنوع علمی وسیاسی مسائل میں شاذ آراء کا کتاب وسنت کی روشنی میں ایک جائزہ لیں گے۔ کچھ مسائل اجتماعی نوعیت کے ہیں جبکہ بعض کا تعلق انفرادی زندگی سے ہے۔ شطحیّات صوفیاء کی طرح جناب خان صاحب کے بھی کچھ اقوال ایسے ہیں جو ’’شطحیات‘‘ کے زُمرے میں آتے ہیں۔ صوفیاء کے نزدیک ’’شطحیات‘‘ سے مراد وہ اقوال ہیں جو شرع کے خلاف ہوں اور کسی صوفی سے حالت وجد میں اُن کا اظہار ہوا ہو۔ صوفیاء کی ایک جماعت اِن اقوال کی عجیب وغریب تاویلات کر کے اُنہیں شرع کے مطابق بتلانے کی کوشش کرتی ہے۔ اگرچہ خان صاحب صوفیاء کے معروف نظریہ ’وحدت الوجود‘کے عقیدے کے تو قائل نہیں ہیں لیکن اپنے روحانی تجربہ کوجن الفاظ میں بیان کرتے ہیں، وہ خالق اور مخلوق کی وحدت اور مشابہت کی طرف لے جاتے ہیں۔ خان صاحب ایک مقام پر لکھتے ہیں: ’’ایک مرتبہ میں سورج کی روشنی میں ایک کتاب پڑھ رہا تھا۔ اچانک ایک لمحے کے لیے ایسا محسوس ہوا جیسے میں خدا کے دیکھنے کو دیکھ رہا ہوں، میں خدا کے دیکھنے کا تجربہ کر رہا ہوں۔ اِس کے بعد اچانک مجھ کو خیال آیا کہ خدا بھی تو اِسی طرح دیکھتا ہو گا۔ اِس وقت ایسا محسوس ہوا جیسے کہ میں خدا کے دیکھنے کو دیکھ رہا ہوں۔ اِسی طرح میں نے ایک بار کسی کے بولنے کو سنا۔ اِس وقت مجھے خیال آیا کہ خدا بھی تو اِسی طرح بولتا اور سنتا ہو گا۔ اِس طرح ایک بار میں نے کسی بات کو سوچا، اِس وقت مجھے محسوس ہوا کہ خدا بھی تو اِسی طرح سوچتا ہو گا، وغیرہ۔ ایک دن صبح کو فجر کی نماز کے بعد میں اپنے کمرے کی کرسی پر بیٹھا تھا۔ اُس وقت یہ تمام تجربات مجھے یاد آنے لگے ۔ اچانک شدت احساس کے ساتھ میں چیخ اٹھا۔ تھوڑی دیر کے لیے
Flag Counter