Maktaba Wahhabi

143 - 169
ہو گا کہ یہ جناب خود خان صاحب ہیں! فلسطین کی آزادی کی آواز بلند کرنے والے مسلمان تو معلوم نہیں نفرت اور تشدد میں مبتلا ہیں یا نہیں لیکن خان صاحب کی مذکورہ بالا عبارت یہ ضرور ثابت کر رہی ہے کہ خان صاحب مسلمانوں کے خلاف کس قدر نفرت اور تشدد(violence)پھیلانی میں مبتلا ہیں۔ خان صاحب کا المیہ یہ ہے کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد پھیلانے کی قیمت پر غیر مسلموں میں دعوت کے رستے کھولنا چاہتے ہیں؟ وہ اپنوں کو برا کہتے ہیں تا کہ اغیار اُن کے قریب ہوں ؟ فیا للعجب! مسئلہ کشمیر خان صاحب کی رائے یہ ہے کہ کشمیر کا الحاق پاکستان کی بجائے انڈیا سے ہونا چاہیے۔ وہ لکھتے ہیں: ’’تجربہ بتاتا ہے کہ انڈیا ہر اعتبار سے پاکستان سے بہت زیادہ ترقی کر رہا ہے۔ ایسی حالت میں کشمیر کے لیے بہترین چوائس انڈیا ہے، نہ کہ پاکستان۔ حقیقت یہ ہے کہ انڈیا کے ساتھ جڑنا، ایک ترقی یافتہ ملک کے ساتھ جڑنا ہے۔ اور پاکستان کے ساتھ جڑنا، ایک ایسے ملک کے ساتھ جڑنا ہے جو ابھی تک ترقی کی طرف اپنا سفر بھی شروع نہ کر سکا۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: ستمبر ۲۰۰۷ء، ص۱۹) خان صاحب کی رائے کی بنیاد قابل غور ہے کہ وہ کس بنیاد پر وہ کشمیر کی پاکستان کی نسبت انڈیا سے الحاق کو ترجیح دے رہے ہیں؟ یہ بنیاد سراسر مادی بنیاد(materialistic approach)ہے۔ کشمیر کو انڈیا کے ساتھ اِس لیے مل جانا چاہیے کہ وہاں معاشی ترقی کے امکانات زیادہ ہیں، سوچ کا یہ رخ مذہبی زاویہ نگاہ نہیں ہے۔ بات یہاں صرف الحاق کی نہیں ہے بلکہ انتخاب کی ہے کہ غیرمسلم اور مسلمان میں سے کس کا انتخاب کیا جائے؟ چاہے مسلمان گناہ گار ہی کیوں نہ ہو لیکن وہ غیر مسلم سے بہر صورت بہتر ہے اور یہی ہماری دینی تعلیمات کا خلاصہ ہے۔ جب کسی مسلمان کے پاس چائس(choice)نہ ہو تو پھرصورت حال مختلف ہو گی اور اِس کا حکم بھی مختلف ہو سکتاہے۔ خان صاحب کے بقول مسلمان جب فلسطین اور کشمیر وغیرہ میں اسرائیلی یا انڈین
Flag Counter