Maktaba Wahhabi

48 - 169
اور کہے گا کہ اِس کو پکڑو، اِس کا سَر پھوڑو، اُس کے پیٹ اور پیٹھ پر بھی مار پڑے گی۔ پھر دجال اُس سے پوچھے گا کہ تو مجھ (یعنی میری خدائی)پر ایمان نہیں لاتا؟ وہ کہے گا کہ تو جھوٹا مسیح ہے۔ پھر دجال حکم دے گا تو بندہ مؤمن آرے سے سَر سے لے کر دونوں پاؤں تک چیرا جائے گا یہاں تک کہ دو ٹکڑے ہو جائے گا۔ پھر دجال اُن دونوں ٹکڑوں کے بیچ میں چلے گا اور کہے گا کہ اٹھ کھڑا ہو۔ وہ شخص [زندہ ہو کر سیدھا] اٹھ کر کھڑا ہو جائے گا۔ تو پھر دجال اُس سے پوچھے گا کہ کیا اب تو میرے اوپر ایمان لایا؟ وہ کہے گا کہ مجھے تو اور زیادہ یقین ہوا کہ تو دجال ہے۔ پھر لوگوں سے کہے گا کہ اے لوگو! اب دجال میرے سوا کسی اور سے یہ کام نہ کرے گا۔ پھر دجال اُس کو ذبح کرنے کے لئے پکڑے گا تو اُس کے گلے سے لے کر ہنسلی تک کا حصہ تانبے کا بن جائے گا اور وہ اُسے ذبح نہ کر سکے گا۔ پھر اُس کے ہاتھ پاؤں پکڑ کر اُسے پھینک دے گا۔ لوگ سمجھیں گے کہ دجال نے اُس کو آگ میں پھینک دیا حالانکہ وہ جنت میں ڈالا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اِس شخص کی شہادتسب لوگوں میں اللہ رب العالمین کے نزدیک سب سے بڑی شہادت ہو گی۔‘‘ اِس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ دجال بندہ مؤمن کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دوٹکڑے کر کے دوبارہ زندہ کرے گا،لیکن بندئہ مؤمن اُس کے رب ہونے کا دوبارہ انکار کرے گا اور اب دجال کا اُس پر بس نہیں چلے گا۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے ہاتھوں بندئہ مومن کی اِس شہادت کو عظیم شہادت کا نام دیا ہے، لیکن خان صاحب نے اِس طویل اور مفصل روایت کا بھی صرف آخری جزو پکڑتے ہوئے شہادت کے لفظ کو نظریاتی شہادت بنا دیا ہے۔ واللّٰہ المُستعان علٰی ما تصفون۔ بالفرض اگر یہمان لیا جائے کہ دجال کا فتنہ نظریاتی فتنہ ہو گا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ((ثم یقول: یا أیھا الناس إنہ لایفعل بعدی بأحد من الناس))سے کیا مراد ہے؟ کیا دجال اور بندہ مؤمن کے اِس مکالمہ کے بعد دجال کا فکری اغوا بند ہو چکا ہے؟ دجال کا قتل مولانا وحید الدین خان صاحب کے نزدیک مہدی اور مسیح کا سب سے بڑا کارنامہ
Flag Counter