Maktaba Wahhabi

57 - 169
باب چہارم علاماتِ قیامت کی بدعی تعبیر سابقہ تین ابواب میں ہم نے مولانا وحید الدین خان صاحب کے تصورِ مہدی ومسیح اور نظریہ دجال کا تحلیلی اور تنقیدی جائزہ لیاہے۔ ذیل میں ہم علاماتِ قیامت کے باب میں دیگر علامات مثلاً یاجوج ماجوج کا خروج،دابۃ الارض، دریائے فرات سے سونے کا خزانہ برآمد ہونا، دخان، اللہ کے کلمہ کا غالب ہونا ، بیت اللہ کو آگ لگایا جانا اور وقوعِ قیامت کے حوالہ سے خان صاحب کے نقطہ نظر کا ایک تجزیاتی اور تنقیدی مطالعہ پیش کر رہے ہیں۔ یاجوج وماجوج کی حقیقت مولانا وحید الدین خان صاحب نے ’یاجوج وماجوج‘(gog and magog) سے مراد سدِذی القرنین کے پیچھے مقید وحشی قبائل کی بجائے یورپی اور مغربی اقوام لی ہیں۔ ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’یاجوج اور ماجوج سے کون لوگ مراد ہیں،اِس کے بارے میں اہل علم نے مختلف رائیں دی ہیں۔ مجھے ذاتی طور اِس معاملے میں مولانا انور شاہ کشمیری(وفات : ۱۹۳۴)کی رائے زیادہ درست معلوم ہوتی ہے۔ انھوں نے روس اور برطانیہ اور جرمنی کی قوموں کو اس کا مصداق ٹھہرایا ہے۔‘‘ (ماہنامہ الرسالہ:مئی ۲۰۱۰ء،ص۳) ایک اور جگہ اپنے نقطہ نظر کی مزید وضاحت میں لکھتے ہیں : ’’ یاجوج اور ماجوج کے بارے میں جو دستیاب معلومات ہیں،وہ سب سے زیادہ یورپی قوموں پر صادق آتی ہیں۔ یہ معلومات زیادہ تر تمثیل کی زبان میں ہیں،اِس لیے لوگوں کو اِن کا مفہوم سمجھنے میں دقت پیش آتی ہے۔ اگر اِس حقیقت کو ملحوظ رکھا جائے تو تقریباً بلااشتباہ یہ معلوم ہوتاہے کہ یاجوج اور ماجوج سے مراد وہی قومیں ہیں جن کو یورپی قومیں کہا جاتا ہے۔ یہ لوگ حضر ت نوح کے بیٹے یافث کی اولاد سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ لوگ غالباً پہلے مغربی یورپ میں آباد ہوئے،پھر انھیں کی نسلیں امریکا اور آسٹریلیا میں پھیل گئیں۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء،ص ۴)
Flag Counter