Maktaba Wahhabi

91 - 169
بدنام زمانہ ہٹلر کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے خان صاحب لکھتے ہیں: ’’ میرا اندازہ ہے کہ ہٹلر غیر معمولی صلاحیتوں کا آدمی تھا۔ واقعات بتاتے ہیں کہ ہٹلر کو آخری زمانے میں یہ احساس ہو گیا تھا کہ جنگ چھیڑنا اُس کی غلطی تھی…ہٹلر کے اندر بے پناہ حد تک قوت ارادہ موجود تھی۔ میرا اندازہ ہے کہ ہٹلر اگر زندہ رہتا تو شاید وہ اَمن کے لیے کوئی بڑا کام کرتا۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ:جنوری ۲۰۱۰ء، ص۳) دوسری طرف ایک مسلمان اسکالر کی تقریر کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ مغربی دنیا کے ایک مشہور مسلم مقرر نے وہاں کے مسلمانوں کی ایک کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ظالم حکمرانوں کے خلاف بغاوت ،خدا کے لیے وفاداری ہے: Rebellion to a tyrant, obedience to God. یہ جملہ اسلام کی سیاسی تعبیر کے تحت بننے والے ذہن کی نمائندگی کرتا ہے۔ مسلمانوں کی جدید نسل عام طور پر،اِس سیاسی تعبیر سے متاثر ہے۔ آج کی دنیا میں جگہ جگہ اسلامی انقلاب کے نام پر جو ہنگامے جاری ہیں،وہ اِسی سیاسی فکر کا نتیجہ ہیں۔ اس قسم کی نام نہاد انقلابی سیاست ہر گز اسلامی سیاست نہیں ہے۔ اگر شدید لفظ استعمال کیا جائے تو یہ کہنا صحیح ہو گاکہ یہ اسلام کے نام پر ایک شیطانی سیاست ہے۔ اِس سیاست کا بانی اول خود شیطان ہے۔ آج جو لوگ اِس قسم کی سیاست کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہیں،وہ بلاشبہ شیطان کی پیروی کر رہے ہیں،نہ کہ اسلام کی پیروی۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۱ء،ص ۱۸) انقلابی فکر کے بارے خان صاحب کے نقطہ نظر کا علمی جائزہ خان صاحب کی اسلام کے تصورِ سیاست،اقامت دین اور نفاذِ شریعت کے بارے میں اُن کے تیسرے فکری دور کی یہ تعبیر سراسر بے بنیاد، لغو اور کتاب وسنت کی صریح ومبین تعلیمات کے خلاف ہے۔ 1۔ظالم حکمران کے ظلم وستم کے خلاف آواز بلند کرنا خدائی حکم ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَا یُحِبُّ اللّٰہُ الْجَھْرَ بِالسُّوْئِ مِنَ الْقَوْلِ اِلاَّ مَنْ ظُلِمَ﴾(النساء: ۱۴۸) ’’ اللہ تعالیٰ بلند آواز میں برائی کا تذکرہ پسند نہیں فرماتا مگر اُس کے لیے جو مظلوم ہو۔‘‘
Flag Counter