Maktaba Wahhabi

102 - 259
یعنی اس کی بنیاد گر جانے والے کنارے پر رکھی گئی تھی اور جو پوری عمارت کو لے کر دوزخ میں جا گری۔ یہ مسجد جب بنائی گئی تو ﴿ضِرَارًا وَّکُفْرًا وَّ تَفْرِیْقًا بَیْنَ الْمُؤْ مِنِیْنَ وَإِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ مِنْ قَبْلُ﴾[1] ضد، کفر، مسلمانوں میں تفریق اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں کی تائید کے خیال سے بنائی گئی تھی۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو اس میں نماز پڑھنے سے منع کیا اور اس کو گرا دینے کی تاکید فرمائی۔ یہ باطل مشاہد ومزارات بھی اس لیے بنائے گئے ہیں کہ یہ اللہ کے گھروں کے مدمقابل کھڑے ہوں اور جسے اللہ تعالیٰ نے تعظیم نہیں بخشی، اس کی تعظیم کرائی جائے۔ جو چیزیں نفع پہنچاسکتی ہیں نہ نقصان، ان کے آگے مخلوق کا سر جھکایا جائے اور بندوں کو اللہ کی راہ سے بازرکھا جائے۔ اور معلوم ہے کہ اللہ کی راہ صرف یہ ہے کہ اس وحدہٗ لاشریک کی اسی طرح عبادت کی جائے جیسے خود اس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے مقرر کر دی ہے نیز یہ بھی غرض ہے کہ یہ مقامات غیر شرعی عیدیں بن جائیں کیونکہ عید کے معنی ہیں بار بار لوٹنا، چونکہ لوگ بار بار ان کی زیارت کو آتے ہیں اس لیے وہ عیدیں ہیں۔ سچی قبریں اکثر قبریں جو بزرگوں کی سمجھی جاتی ہیں ان کی نہیں ہیں اور سچی قبریں بہت کم ہیں۔ بہت سے علماء کو تو یہاں تک خیال ہے کہ ہمارے نبی ٔ معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے سوا کسی پیغمبر کی بھی قبر موجود نہیں۔ بعض نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قبر کو بھی صحیح قرار دیا ہے مگر اس کے ایک جانب میں ہونا معلوم ہے، تعیین کا علم نہیں۔ جیسے کہ بعض مقامات کی نسبت معلوم ہے کہ وہاں کس طرف فلاں بزرگ مدفون ہے مگر خود قبر کا صحیح پتہ نہیں ملتا۔ مثلاً معلوم ہے کہ دمشق کے
Flag Counter