کر دعا کے لیے کسی بت، صلیب یا گرجاگھر کا قصد کرتا ہے تو یہ سخت گناہ کی بات ہے۔ اسی قدر نہیں بلکہ اگر وہ کسی خاص گھر یا بازار میں کسی خاص دکان یاستو ن کے پاس دعا کو زیادہ بہتر سمجھتا ہے تو یہ بھی حرام ہے کیونکہ ان مقامات کی تخصیص ناجائز ہے اور دعا کو بھی ان مقامات کے پاس کوئی فضیلت نہیں ہے۔ قبروں کے پاس دعا کرنے کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ سخت ہے کیونکہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو مساجد اور عید یعنی مزار بنانے اور ان کے پاس نماز پڑھنے سے خاص طور پر منع کردیا ہے، اگر چہ ان میں بہت سے مقامات کی نسبت صراحتاً ممانعت نہیں کی۔ اور یہ جو مشہور روایت ہے کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب کوئی معاملہ کسی طرح تمھاری سمجھ میں نہ آئے تو اہل قبور سے مدد حاصل کرو۔‘‘[1] تمام علمائے کرام کے متفقہ فیصلے کے ساتھ یہ روایت بالکل جھوٹی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر محض تہمت ہے۔ قبروں کے پاس دعا مزید تشریح کے لیے چند امور کو سمجھ لینا چاہیے: (1)۔ یہ واضح ہوچکا کہ قبروں کے پاس نماز پڑھنے سے نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس علت کی بنا پر منع کیا ہے وہ یہ ہے کہ نماز شرک کا ذریعہ نہ بن جائے، ایسا نہ ہو کہ لوگ قبروں کی عبادت پر جھک پڑیں اور ر غبت ورہبت (خوف) میں دل ان کی طرف رجوع کرنے لگیں۔ اوریہ بات واضح ہے کہ جب کوئی مصیبت زدہ قبروں کے پاس دعا کرتا ہے اور ان سے دل کی مراد وابستہ کرتا ہے تو اس کامعاملہ اس شخص سے کہیں زیادہ سخت ہوتا ہے جو حالت اطمینان وراحت میں قبر کے پاس نماز پڑھ لیتا ہے کیونکہ اول الذکر (پہلا شخص) اپنی مصیبت |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |