Maktaba Wahhabi

140 - 259
کے منہج سے ثابت نہ ہوجائے۔ مجمل اور مفصل جواب قبر پرستوں کے استدلال کا جواب دو طریقوں سے ہوسکتا ہے۔ مجمل جواب یہ ہے کہ یہود ونصا رٰی کے ہاں بھی اس قسم کی بہت سی کہانیاں مشہور ہیں بلکہ مشرکین عرب بھی، جن کی ہدایت کے لیے نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تھے، اپنے بتوں کے سامنے دعائیں کرتے تھے اور ان کی دعائیں کبھی قبول ہوجایا کرتی تھیں۔ جس طرح کہ ان قبر پرستوں کی بھی بعض دعائیں قبول ہوجاتی ہیں۔ پھر خود ہمارے زمانے میں نصاریٰ اور کفار ومشرکین کے ہاں بکثرت ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ پس اگر محض یہ بات اس فعل کے جواز اور اللہ کی نظر میں اس کے پسندیدہ ومستحسن ہونے کا ثبوت ہو تو پھر دنیا میں کسی دلیل وحجت کی ضرورت ہی باقی نہیں رہتی۔ کفر واسلام کا فرق اٹھ جاتا ہے، حالانکہ اس منطق کو خود قبر پرست بھی تسلیم نہیں کریں گے۔ آپ دیکھیں گے کہ ان میں سے اکثر لوگ قبروں کے پاس فریاد کرتے ہیں۔ ہر ایک نے اپنے قبر والے کے ساتھ حسن ظن رکھا ہوا ہے اور دوسرے کے بارے میں برا گمان ہے۔ اور ایسے تمام لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ اس کی قبر کے پاس تو دعا قبول ہوتی ہے اور دوسرے کے پاس نہیں۔ اب یہ بات محال ہے کہ ان تمام کا خیال درست ہو۔ اگر ایک کی بات درست ہو تو پھر دوسرے کی غلط ہو جائے گی۔ کسی شخص کی کسی جگہ پر دعا کا قبول ہوجانا اس پردلالت نہیں کرتا کہ اللہ تعالیٰ اس شخص اور اس جگہ سے محبت کرتا ہو اور اس پر راضی ہو، دیکھیے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم میں سے بلعم بن باعوراء کی دعا قبول ہوئی تھی، حالانکہ وہ کافر تھا اور اللہ تعالیٰ نے اس سے ایمان چھین لیا تھا، اسی طرح بسا اوقات مکے کے مشرک بتوں کے پاس بارش
Flag Counter