Maktaba Wahhabi

141 - 259
اور فتح کی دعا مانگتے تھے اور وہ قبول ہوجاتی تھی۔ مفصل جواب یہ ہے کہ قبر پرستوں کا دعویٰ دو قسم کے دلائل پر قائم ہے: نقلی اور عقلی۔ ایک طرف وہ اپنے فعل کی تائید میں بعض اکابر کے اقوال وافعال روایت کرتے ہیں اور دوسری طرف اس کی تائید میں تجربے اور قیاسی دلیلیں پیش کرتے ہیں، لیکن یہ دونوں قسم کی دلیلیں سراسر بے بنیاد ہیں جیسا کہ آئندہ ذکر کیا جارہا ہے۔ اس بارے میں قبر پر ست جو کچھ نقلی دلائل روایت کرتے ہیں، وہ سرتاپا جھوٹ ہیں اور اگر صحیح مان لیے جائیں تو بھی شریعت میں حجت نہیں ہوسکتے۔ پھر ہم اس دعوے کے خلاف مستند طریقے پر ان اکابر ائمہ کے اقوال وافعال پیش کرچکے ہیں اور مزید بھی پیش کرسکتے ہیں جن کو مقتدیٰ، رہنما اور پیشوا مانا جاتا ہے۔ عقلی دلائل کی حقیقت اب عقلی دلائل کی حقیقت دیکھیں، قبروں پر دعائیں قبول ہونے کے جتنے دعوے کیے جاتے ہیں او رجتنے فائدے بیان کیے جاتے ہیں وہ عام طور پر جھوٹے ہیں۔ کبھی کبھار شاذ ونادر طور پر کسی کی دعا یا مراد پوری ہوجاتی ہے مگر وہ اس لیے پوری نہیں ہوتی کہ قبر کی برکت کو اس میں دخل ہوتا ہے بلکہ اس کے بہت سے دوسر ے اسباب ہوسکتے ہیں۔ اس کے برعکس براہ راست اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے والوں کے کام زیادہ بنتے ہیں ،بلکہ اگراسی جوشِ عقیدت اور طلبِ صادق کے ساتھ اللہ کی طرف رجوع کیا جائے جو قبروں اور بتوں پر ضائع کی جاتی ہے تو شاذ ونادر ہی وقتی ناکامی ہو اور عارضی طور پر کام بنتا نظر نہ آئے اور وہ بھی کسی خاص سبب یا مصلحت سے ہوتا ہے۔ اخلاص کے ساتھ اللہ سے دعا کرنے والوں کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بندہ اللہ تعالیٰ سے ایسے دعا کرتا ہے جس میں گناہ اور
Flag Counter